عَنْ ثَوْبَانَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ، دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ» قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَبَدَأَ بِالْعِيَالِ، ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ، يُعِفُّهُمْ أَوْ يَنْفَعُهُمُ اللهُ بِهِ وَيُغْنِيهِمْ.
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 994]
المزيــد ...
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"سب سے بہتر دینار جو آدمی خرچ کرتا ہے، وہ دینار ہے، جسے وہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے وہ اللہ کی راہ میں وقف کیے ہوئے اپني سواری کے جانور پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے، جو اللہ کی راہ میں اپنے دوست احباب پر خرچ کرتا ہے"۔ ابو قلابہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے آغاز اہل و عیال سے کیا ہے۔ پھر ابو قلابہ کہتے ہيں کہ اجر و ثواب میں اس آدمی سے بڑھ کر کون ہو سکتا ہے، جو چھوٹے چھوٹے بچوں پر اس لیے خرچ کرتا ہے کہ وہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بچ جائیں یا اللہ تعالی اس سے ان کو نفع پہنچائے اور بے نیاز کر دے"۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 994]
یہاں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے خرچ کرنے کی کچھ صورتیں بیان کی ہیں اور بتایا ہے کہ جب خرچ کرنے کے کئی مقامات آپس میں ٹکرانے لگیں، تو جو جتنا زیادہ اہم ہو، آغاز میں اسے اتنی فوقیت دی جانے چاہیے۔ آپ نے بتایا کہ ایک مسلمان کے ذریعے خرچ کیا گیا سب سے زیادہ ثواب والا مال وہ ہے، جسے وہ ان لوگوں پر خرچ کرے، جن کا نفقہ اس پر واجب ہے۔ جیسے بیوی بچے وغیرہ۔ اس کے بعد نمبر آتا ہے اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے تیار کردہ سواری پر خرچ کیے گئے مال کا۔ اس کے بعد نمبر آتا ہے اپنے دوستوں اور ساتھیوں پر خرچ کرنے کا، جو اللہ کی راہ میں جنگ کر رہے ہوں۔