عن أُبيِّ بن كعبٍ رضي الله عنه قال:
صلَّى بنا رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يومًا الصُّبحَ فقال: «أشاهِد فُلان؟» قالوا: لا، قال: «أشاهِدٌ فُلان؟» قالوا: لا، قال: «إنَّ هاتيَنِ الصَّلاتين أثقَلُ الصَّلَواتِ على المُنافقين، ولو تعلمون ما فيهما لأتيتُمُوهما ولو حَبْوًا على الرُّكب، وإن الصفَّ الأوّلَ على مِثلِ صَفِّ الملائكة، ولو عَلِمتُم ما فضيلتُه لابتَدَرتُموهُ، وإنّ صلاةَ الرجل مع الرجل أزكى من صلاتِه وحدَه، وصلاتَه مع الرجلَين أزكى من صلاتِه مع الرجل، وما كَثُرَ فهو أحبُّ إلى الله تعالى».
[صحيح] - [رواه أبو داود والنسائي وأحمد] - [سنن أبي داود: 554]
المزيــد ...
ابي بن كعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :
ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اور اس کے بعد فرمایا: ’’کیا فلاں شخص حاضر ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا فلاں شخص حاضر ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ دونوں (عشا و فجر کی) نمازیں منافقوں پر بقیہ نمازوں سے زیادہ گراں ہیں۔ اگر تم کو ان دونوں کی فضلیت کا علم ہو جائے، تو تم ان میں ضرور آؤگے، گھٹنوں کے بل چل کر ہی سہی۔ بلا ريب پہلی صف فرشتوں کی صف کی مانند ہے۔ اگر اس کی فضلیت کا علم تم کو ہو جائے، تو تم اس کی طرف ضرور سبقت کروگے۔ ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے اور ایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے۔ جس قدر جماعت کی تعداد زیادہ ہوگی، اللہ کے نزدیک وہ نماز اتنی ہی پسندیدہ ہوگی۔‘‘
[صحیح] - - [سنن أبي داود - 554]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دن فجر کی نماز پڑھی اور اس کے بعد پوچھا کہ کیا ہماری اس نماز میں فلاں شخص موجود ہے؟ صحابہ نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر آپ نے دوسرے شخص کے بارے میں پوچھا کہ کیا فلاں شخص موجود ہے؟ صحابہ نے اس بار بھی نہیں میں جواب دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: بلاشبہ فجر اور عشا کی نمازیں منافقوں پر سب سے بھاری ہیں، کیوں کہ ان دونوں اوقات میں سستی کا غلبہ رہتا ہے اور ریاکاری کا امکان کم ہو جاتا ہے کہ تاریکی کی وجہ سے کوئی دیکھ نہیں سکتا۔
اے مومنو! اگر تم جان لو کہ صبح اور عشا کی نماز میں کتنا اضافی اجر و ثواب ہے، (کیوں کہ اجر و ثواب مشقت کے بہ قدر ملا کرتا ہے) تو تم ان دونوں نمازوں میں ضرور پہنچوگے۔ چاہے گھٹنوں اور ہاتھوں کے بل چل کر ہی کیوں نہ پہنچنا پڑے۔
بلاشبہ پہلی صف اس میں کھڑے لوگوں کے امام سے قریب ہونے کے لحاظ سے فرشتوں کی صف کی مانند ہے اللہ سے قریب ہونے کے لحاظ سے۔ اگر ایمان والے پہلی صف کی فضیلت سے واقف ہو جائيں، تو اس میں کھڑے ہونے کے لیے مقابلہ آرائی کرنے لگيں۔ بلاشبہ ایک آدمی کا دوسرے آدمی کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے اور دو شخص کے ساتھ نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب کا باعث ہے۔ جس نماز میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہو، وہ اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب اور افضل ہے۔