عن تَميم الداري رضي الله عنه، قال: سمعتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:
«لَيَبْلُغَنَّ هَذَا الأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَلَا يَتْرُكُ اللهُ بَيْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ هَذَا الدِّينَ، بِعِزِّ عَزِيزٍ أَوْ بِذُلِّ ذَلِيلٍ، عِزًّا يُعِزُّ اللهُ بِهِ الإِسْلَامَ، وَذُلًّا يُذِلُّ اللهُ بِهِ الكُفْرَ» وَكَانَ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ يَقُولُ: قَدْ عَرَفْتُ ذَلِكَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، لَقَدْ أَصَابَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمُ الْخَيْرُ وَالشَّرَفُ وَالْعِزُّ، وَلَقَدْ أَصَابَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ كَافِرًا الذُّلُّ وَالصَّغَارُ وَالْجِزْيَةُ.
[صحيح] - [رواه أحمد] - [مسند أحمد: 16957]
المزيــد ...
تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا :
"یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں دن اور رات کا چکر چلتا ہے اور اللہ کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کر دے، خواہ اسے عزت کے ساتھ قبول کر لیا جائے یا اسے رد کر کے (دنیا و آخرت کی) ذلت قبول کر لی جائے؛ ایسی عزت جو اللہ اسلام کے ذریعے عطا کرے گا اور ایسی ذلت جس سے اللہ کفر کی وجہ سے دوچار کرے گا۔" تمیم داری رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اس فرمان رسول ﷺ کی صداقت میں نے اپنے خاندان میں دیکھی ہے کہ ان میں سے جو مسلمان ہوگیا، اسے خیر، شرافت اور عزت نصیب ہوئی اور جو کافر رہا، اسے ذلت، رسوائی اور جزیہ کا سامنا کرنا پڑا۔
[صحیح] - [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔] - [مسند أحمد - 16957]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ عن قریب یہ دین روئے زمین کے تمام گوشوں میں پھیل جائے گا۔ جہاں بھی رات اور دن کا سلسلہ ہے، وہاں یہ دین پہنچ جائے گا۔ شہر و بستی اور دیہات و صحرا کا ایسا کوئی گھر باقی نہيں رہے گا، جہاں یہ دین پہنچ نہ جائے۔ لہذا جو اس دین کو قبول کرے گا اور اس پر ایمان رکھے گا، وہ اسلام کی طاقت کی برکت سے طاقت ور ہو جائے گا۔ اس کے برخلاف جو اسے ٹھکرا دے گا، وہ رسوا اور ذلیل ہوگا۔
پھر صحابی تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی بتائی ہوئی اس بات کا تجربہ انھیں خود اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوا۔ جو مسلمان ہو گئے، ان کو عزت ملی اور جنھوں نے کفر کیا، انھیں ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ انھیں مسلمانوں کو جو مال دینا پڑتا ہے وہ اس پر سوا ہے۔