عن نافع بن عتبة رضي الله عنه ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، قال: فأَتَى النبيَّ صلى الله عليه وسلم قومٌ من قِبَل المغرب، عليهم ثياب الصوف، فوافقوه عند أَكَمة، فإنهم لَقيامٌ ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد، قال: فقالت لي نفسي: ائتِهم فقُم بينهم وبينه لا يَغتالونه، قال: ثم قلتُ: لعله نَجِيّ معهم، فأَتَيتُهم فقمتُ بينهم وبينه، قال: فحفِظتُ منه أربع كلمات أَعُدُّهن في يدي، قال: «تَغزون جزيرة العرب فيَفتحها الله، ثم فارس فيفتحها الله، ثم تغزون الروم فيفتحها الله، ثم تغزون الدَّجَّال فيفتحه الله» قال: فقال نافع: يا جابر، لا نرى الدجال يخرج، حتى تُفتح الروم.
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ ﷺ سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ ﷺ کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ ﷺ کو مار ڈالیں۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ ﷺ وسلم ان سے چپکے چپکے باتیں کر رہے ہوں (اور میرا جانا آپ ﷺ کو ناگوار گزرے)۔ پھر بھی میں وہاں چلا گیا اور ان لوگوں کے اور آپ ﷺ کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اس وقت آپ ﷺ سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم عرب کے جزیرہ میں(کافروں سے) جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا۔ پھر ملکِ فارس (ایران) سے جنگ کروگے، اللہ تعالیٰ اس پر بھی تمہیں فتح دے گا، پھر روم والوں سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ روم کو بھی زیر کر دے گا، پھر دجال سے جنگ کرو گے اور اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح دے گا۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اونی کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ ایک ٹیلے پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو اکیلے ان اجنبیوں کے ساتھ نہیں چھوڑنا چاہیے ۔تو بھی وہاں چل کہیں وہ آپ کو قتل نہ کر دیں اور ان کو کوئی دیکھ بھی نہ سکے۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ ﷺ چپکے سے کچھ باتیں کرنا چاہتے ہوں جو وہ کسی کو بتانا نہ چاہتے ہوں۔ پھر بھی میں وہاں چلا گیا اور ان لوگوں کے اور آپ ﷺ کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ نافع کہتے ہیں کہ میں نے اس وقت آپ ﷺ سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان پہلے تو عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کریں گے، اور سارا عرب اسلام میں داخل ہو جائے گا اور سارے کا سارا جزیرہ عرب مسلمانوں کے زیرِ نگیں ہو گا۔ پھر انہیں بتایا کہ وہ پھر ملکِ فارس (ایران) سے جہاد کریں گے، ان کی مدد ہو گی اور پورے فارس پر فتحیاب ہو جائیں گے، پھر روم والوں سے جہاد کریں گے، پھر وہ ان پر غالب ہوں گے، اور ان کے شہروں کو فتح کر لیں گے ۔ پھر دجال سے لڑیں گے اللہ تعالیٰ اس کو بھی مقہور و مغلوب کر دے گا۔ پھرنافع نے جابر بن سمرہ سے کہا کہ :اے جابر! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے سے پہلے نہیں نکلے گا۔ اور (یہ) سب کچھ وقوع پذیر ہو گیا،صرف دجال کا قتل باقی ہے اور یہ قربِ قیامت کے وقت ہی ہو گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔