عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضيَ اللهُ عنهما قَالَ:
رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَاءٍ بِالطَّرِيقِ تَعَجَّلَ قَوْمٌ عِنْدَ الْعَصْرِ، فَتَوَضَّؤُوا وَهُمْ عِجَالٌ، فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 241]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں پانی کے ایک چشمے تک پہنچے، تو عصر کے وقت کچھ لوگوں نے بڑی جلد بازی دکھائی۔ جلدی جلدی وضو کر لیا۔ ہم پہنچے تو ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں۔ ان کو پانی نے چھوا تک نہيں تھا۔ لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 241]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے مدینہ کے سفر پر تھے۔ ساتھ میں صحابہ بھی موجود تھے۔ راستے میں پانی ملا، تو کچھ صحابہ نے عصر کی نماز کے لیے اس طرح وضو کر لیا کہ صاف دکھ رہا تھا کہ ان کی ایڑیاں خشک ہیں ان تک پانی نہيں پہنچا ہے۔ لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ایسے لوگوں کے لیے آگ کا عذاب اور ہلاکت ہے جو وضو کرتے وقت ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرتے ہيں۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے ان کو مکمل طور پر وضو کرنے کا حکم دیا۔