عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَأَبْشِرُوا، وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ».
[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 39]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"بے شک دین آسان ہے۔ جو شخص دین کے معاملے میں سختی اختیار کرے گا، اس پر دین غالب آ جائے گا۔ چنانچہ اپنے عمل میں راستگی اختیار کرو اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ، اور صبح و شام اور کسی قدر رات میں (عبادت کے ذریعہ) مدد حاصل کرو"۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 39]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ مذہب اسلام کی بنیاد تمام معاملات میں آسانی اور سہولت فراہم کرنے پر رکھی گئی ہے۔ یہ آسانی اور سہولت اس وقت کہیں زیادہ فراہم کی گئی ہے، جب عجز و حاجت موجود ہو۔ سچ تو یہ ہے کہ دینی اعمال میں تعمق اور ترک رفق کا انجام عجز اور انقطاع عمل کی صورت ہی میں ظاہر ہوتا ہے۔ - اس کے بعد رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے میانہ روی کی ترغیب دی۔ بندہ نہ تو شرعی احکام کی بجا آوری میں کوتاہی سے کام لے اور نہ اپنے اوپر ایسی چیزیں لادے، جنھیں اٹھانے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔ اگر کامل ترین پر عمل نہ کر سکے، تو اس سے قریب ترین پر عمل کرے۔
اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے شخص کو بڑے اجر و ثواب کی خوش خبری دی ہے، جو کامل ترین پر عمل نہ کر پانے کی وجہ سے تھوڑا سا عمل ہی کرتا ہو، لیکن اس میں تسلسل ہو۔ کیوں کہ عدم استطاعت میں اگر بندے کا عمل دخل نہ ہو، تو اس سے اس کے اجر و ثواب میں کمی نہیں آتی۔
پھر چوں کہ دنیا سفر کی جگہ اور آخرت کی گزرگاہ ہے، اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے تین نشاط آمیز اوقات میں تسلسل کے ساتھ عبادت کے ذریعے مدد حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ تین اوقات اس طرح ہیں:
1- الغدوۃ : دن کے پہلے حصے میں چلنا۔ دن کے پہلے حصے سے مراد فجر کی نماز سے لے کر سورج نکلنے کے درمیان کا وقت ہے۔
2- الروحۃ : زوال کے بعد چلنا۔
3- دلجۃ : پوری رات یا رات کے کچھ حصے میں چلنا۔ چوں کہ رات میں کام کرنا دن میں کام کرنے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل ہوتا ہے، اس لیے "وشيءٍ من الدلجة" کہہ کر اس کے کچھ حصے میں کام کرنے کا حکم دیا ہے۔