عن عبد الله بن عبَّاس رضي الله عنهما قال: «أُمِرَ الناس أن يكون آخر عَهْدِهِمْ بالبيت، إلا أنه خُفِّفَ عن المرأة الحائض».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو (یعنی طواف وداع کریں) البتہ حائضہ سے یہ حُکم معاف ہو گیا تھا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
بیت اللہ شریف کی اپنی عظمت و کرامت ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے سامنے خشوع و عاجزی کی نشانی ہے، سینوں میں اس کا رعب اور دلوں میں اس کا جلال، تعلق اور محبت سمائی ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے اللہ کے نبی ﷺ نے حاجی کو سفر سے پہلے حکم دیا کہ اس کا آخری وقت بیت اللہ میں گزرے، یہ طوافِ اخیر ہے جسے طوافِ وداع کہتے ہیں، سوائے حائضہ عورت کے، اس لیے کہ اس کے داخل ہونے سے مسجد میں گندگی ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، چنانچہ اس سے بغیر فدیہ کے طواف ساقط ہوگیا، یہ حدیث صرف حج کے بارے میں ہے عمرے کو یہ (حکم) شامل نہیں۔