عن أُمِّ عَطِيَّةَ الأنصارية رضي الله عنها قالت: «نُهِينَا عن اتِّبَاعِ الجنائز ولم يُعْزَمْ علينا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا تاہم اس سلسلے میں سختی نہیں کی گئی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کا شمار جلیل القدر صحابیات میں ہوتا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا بتا رہی ہیں کہ نبی ﷺ نے عورتوں کو جنازوں کے ساتھ جانے سے منع فرمایا کیونکہ ان میں بہت رقت قبلی اور نرمی ہوتی ہے۔ ان کے پاس مردوں کی طرح صبر کرنے اور مصائب کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہوتی۔ چنانچہ ان کے جنازوں کے ساتھ جانے کی وجہ سے وہ جزع فزع کریں گی اور جنازے کو اٹھانے اور پھر اسے دفنا کر واپس آنے کو دیکھ کر وہ آزمائش میں مبتلا ہوں گی۔ اس کے باوجود ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے قرائن سے یہ بات سمجھی کہ نبی ﷺ نے بہت سختی کے ساتھ یہ ممانعت نہیں کی تھی۔ گویا کہ نبی ﷺ اس جانے کو عورتوں کے لیے حرام قرار نہیں دے رہے تھے۔ تاہم صحیح بات یہی ہے کہ عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا ممنوع ہے۔ ابن دقیق العید رحمہ اللہ کہتے ہیں ’’بہت سی ایسی احادیث آئی ہیں جو اس حدیث سے زیادہ سختی کے ساتھ عورتوں کے جنازوں کے ساتھ جانے کی ممانعت پر دلالت کرتی ہیں‘‘۔