+ -

عَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ رضي الله عنه قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ انْجَفَلَ النَّاسُ قِبَلَهُ، وَقِيلَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، ثَلَاثًا، فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ، فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ وَجْهَهُ، عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ، فَكَانَ أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ قَالَ:
«يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ».

[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد] - [سنن ابن ماجه: 3251]
المزيــد ...

عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ تشریف لائے، تو لوگ آپ کی جانب دوڑ پڑے۔ ہر طرف شور تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں۔ یہ جملہ انھوں نے تین بار دوہرایا۔ دیکھنے کے لیے میں بھی لوگوں کی بھیڑ میں داخل ہوا۔ جب دھیان سے آپ کا چہرہ دیکھا تو میرے لیے یہ حقیقت عیاں ہو گئی کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہيں ہو سکتا۔ اس دوران میں نے آپ کو جو پہلی بات کہتے ہوئے سنی، وہ یہ تھی :
"لوگو! سلام عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات میں جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو نماز پڑھو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤگے۔"

[صحیح] - - [سنن ابن ماجه - 3251]

شرح

جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کو دیکھا، تو آپ کی طرف دوڑ پڑے۔ آپ کی طرف دوڑ کر جانے والوں میں عبداللہ بن سلام بھی شامل تھے۔ وہ یہودی تھے۔ آپ کو دیکھ کر انھوں نے پہچان لیا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہے۔ کیوں کہ اس سے نور، جمال اور سچی ہیبت آشکارا تھی۔ اس دوران انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے جو پہلی بات سنی، وہ یہ تھی کہ آپ نے لوگوں کو کچھ ایسے اعمال کی ترغیب دی، جو دخول جنت کا سبب ہیں۔ جیسے :
1- سلام عام کرنا اور بہت زیادہ سلام کرنا۔ جان پہچان والے کو بھی اور ان جان کو بھی۔
2- کھانا کھلانا۔ شکل صدقہ کی ہو، ہدیہ کی ہو یا ضیافت کی ہو۔
3- رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔ رشتہ داری والد کی جانب کی ہو یا والدہ کی جانب کی۔
4- رات کے وقت، جب لوگ سو رہے ہوں، جاگ کر نفل نماز پڑھنا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الصربية الرومانية ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مسلمانوں کے درمیان سلام عام کرنا مستحب ہے۔ لیکن غیر مسلم کو سلام نہیں کیا جائے گا۔ اگر وہ السلام علیکم کہہ کر سلام کر دے، بو جواب میں بس و علیکم کہا جائے گا۔