+ -

عَنْ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1900]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھنا بند کر دو۔ (اور) اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کا اندازہ لگالو۔ (یعنی مہینے کے تیس دن پورے کر لو)“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1900]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے رمضان مہینہ داخل ہونے اور اس کے نکلنے کی علامت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : جب تم رمضان مہینے کا چاند دیکھ لو، تو روزہ رکھو۔ اگر بادل چھائے رہنے یا کوئی چيز حائل ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آ سکے، تو شعبان مہینے کے تیس دن پورے کر لو۔ اسی طرح جب شوال کا چاند دیکھو، تو روزہ رکھنا بند کر دو۔ اگر بادل چھائے رہنے یا کوئی چيز حائل ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آ سکے، تو رمضان مہینے کے تیس دن پورے کر لو۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية النيبالية الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مہینہ کی شروعات ثابت کرنے کے لیے اعتماد چاند دیکھنے پر کیا جائے گا، حساب پر نہیں۔
  2. ابن منذر نے اجماع نقل کیا ہے کہ اگر چاند نہ دکھے تو رویت کو پرے رکھ کر صرف حساب کی بنا پرروزہ رکھنا واجب نہیں ہوگا۔
  3. بادل وغیرہ کی وجہ سے چاند نظر نہ آنے پر شعبان کے تیس دن پورے کرنا ضروری ہے۔
  4. قمری مہینہ 29 یا 30 دن کا ہی ہوتا ہے۔
  5. اگر بدلی وغیرہ کی وجہ سے شوال کا چاند نہ دیکھا جا سکے تو رمضان کے تیس روزے مکمل کرنا واجب ہے۔
  6. کسی ایسی جگہ میں موجود شخص، جہاں روزے کے سلسلے میں مسلمانوں کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہ ہو، یا ایسے لوگ ہوں، جنھیں اس بات کی کوئی پرواہ نہ ہو، تو اسے بیدار رہنا چاہیے اور خود اپنی رویت یا کسی معتبر شخص کی رویت پر بھروسہ کرکے روزہ رکھنا اور توڑنا چاہیے۔