+ -

عَنْ ‌عَائِشَةَ رضي الله عنها:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا: {قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ}، وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}، وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 5017]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ
اللہ کے نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لے جاتے، تو دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ اور ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھتے۔ پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر مبارک اور چہرے اور جسم کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے۔ آپ ﷺ یہ عمل تین مرتبہ کرتے تھے۔

[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 5017]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ جب آپ سونے کے لیے بستر پر تشریف لے جاتے، تو دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر اوپر اٹھاتے -جیسے دعا کرنے والا اٹھاتا ہے- پھر دونوں میں اپنے منہ سے معمولی تھوک کے ساتھ ہلکی پھونک مارتے اور ان تین سورتوں کی تلاوت کرتے: ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ اور ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾۔ پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے۔ پہلے سر پھر چہرے اور جسم کے اگلے حصہ پر ہاتھ پھیرتے۔ ایسا تین دفعہ کرتے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. سونے سے قبل سورۃ الاخلاص اور معوذتین کی تلاوت کرنا اور ہتھیلیوں میں پھونک مارنا اور جہاں تک ممکن ہو جسم پر ہاتھ پھیرنا مستحب ہے۔