عَنْ ‌أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللهِ مَعَكَ أَعْظَمُ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللهِ مَعَكَ أَعْظَمُ؟» قَالَ: قُلْتُ: {اللهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ} [البقرة: 255]. قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: «وَاللهِ لِيَهْنِكَ الْعِلْمُ، أَبَا الْمُنْذِرِ».

[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس موجود اللہ کی کتاب کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ اوراس کے رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ آپﷺ نے (دوبارہ) فرمایا: ’’اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس موجود اللہ کی کتاب کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ میں نے عرض کیا: ﴿اللَّهُ لَا إِلہ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ ان کا کہنا ہے کہ یہ سننے کے بعد آپﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ’’اللہ کی قسم ! ابو منذر! تمھیں یہ علم مبارک ہو"۔

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے کتاب الہی کی سب سے عظیم آیت کے بارے میں پوچھا، تو ان کو جواب دینے میں تردد اور پس وپیش ہونے لگا۔ لیکن پھر جواب دیا کہ وہ آیت الکرسی (الله لا إله إلا هو الحي القيوم) ہے، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جواب کی تائید کی اور اس بات کا اشارہ کرنے کے لیے ان کے سینے پر ہاتھ مارا کہ ان کا سینہ علم وحکمت سے پُر ہے۔ نیز ان کے لیے یہ دعا کی کہ یہ علم ان کے لیے باعث سعادت ہو اور ان کی راہ میں آسانی ہی آسانی آئے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی عظیم منقبت۔
  2. آیۃ الکرسی کتاب الہی کی سب سے عظیم آیت ہے۔ اس لیے اس آیت کو حفظ کرنا چاہیے، اس کے معانی پر غور وفکر کرنا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔