زمره: . .
+ -
عَن عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنهما أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:

«إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ، كَقَلْبٍ وَاحِدٍ، يُصَرِّفُهُ حَيْثُ يَشَاءُ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2654]
المزيــد ...

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"بنی آدم کے تمام دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ایسے ہیں، جیسے وہ سب ایک ہی دل ہوں۔ وہ جیسے چاہتا ہے ان کو پلٹتا رہتا ہے"۔ پھر آپ ﷺ نے یہ دعا کی: (اے اللہ! اے دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیرے رکھ"۔

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2654]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ بنی آدم کے سارے دل رحمن کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں۔ انھیں وہ جیسے چاہتا ہے پھیرتا ہے۔ اگر چاہے تو حق پر قائم رکھے اور چاہے تو ہٹا دے۔ اس کے لیے تمام دلوں میں تصرف کرنا بس ایک ہی دل میں تصرف کرنے کی طرح ہے۔ ایسا نہيں ہوتا کہ ایک میں تصرف کی وجہ سے دوسرے سے مشغول نہيں ہوتا۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا فرماتے ہوئے کہا : اے اللہ! دلوں کو کبھی نیکی کی طرف، کبھی بدی کی طرف اور کبھی غفلت کی طرف پھیرنے والے! ہمارے دلوں کے اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. تقدیر کا اثبات۔ دراصل اللہ بندوں کے دلوں کو لکھی ہوئی ان کی تقدیر کے مطابق رخ دیتا رہتا ہے۔
  2. ایک مسلمان کو ہمیشہ اپنے رب سے حق اور ہدایت پر قائم رہنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔
  3. اللہ کا ڈر اور اس سے تعلق قائم رہنا چاہیے۔
  4. آجری کہتے ہيں: اہل حق اللہ عز و جل کے وہی اوصاف بیان کرتے ہیں جو خود اللہ تبارک و تعالی اپنے لیے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے اللہ کے لیے بیان کیے ہیں۔ یہی اتباع سنت کے علم بردار اور بدعت سے گریزاں رہنے والے علما کا مسلک ہے۔ اہل سنت اللہ تبارک و تعالی کے انھیں اسما وصفات کو ثابت کرتے ہیں جنھیں خود اللہ نے اپنے لیے ثابت کیا ہے، بغير كسی تحریف، تعطلیل، تکییف اور تمثیل کے۔ اللہ کی ذات سے ان اسما وصفات کی نفی کرتے ہیں، جن کی نفی اس نے خود کی ہے اور جن اسما وصفات کے بارے میں نفی واثبات وارد نہ ہوا ہو، ان کے بارے میں خاموش رہتے ہيں۔ اللہ تعالی نے کہا: "اس کے جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے"۔
الملاحظة
قال الآجري: إن أهل الحق يَصِفُوْن الله عز وجل بما وصف به نفسه عز وجل، وبما وصفه به رسوله صلى الله عليه وسلم، وبما وصفه به الصحابة رضي الله عنهم، وهذا مذهب العلماء ممن اتبع ولم يَبتدِع. انتهى. فأهل السنة يُثْبِتُوْن لله ما أثبته لنفسه من الأسماء والصفات من غير تحريف ولا تعطيل ولا تكييف ولا تمثيل، ويَنْفُون عن الله ما نفاه عن نفسه، ويَسكتون عما لم يَرِدْ به نفيٌ ولا إثبات، قال الله تعالى: (‌لَيْسَ ‌كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ).
لا حاجة لأبينها إذ لم يتجرأ أحد من السلف بأن قال أصبعان حقيقيان وإنما قالوا أصبعان لا نعلمهما. هذا وإن المنصفين يعلمون أن الخلف وإن أوّلوا المعنى بالقدرة والإرادة فهم: لم ينكروا أن له أصبعين لكن رفضوا أن يكون المعنى على ظاهره لقرينة منعت ذلك. لم يأتوا بمعنى مخالف لظاهر الحديث فهو يفيد قدرة الله وإرادته في عباده وهذا ما تأولوا معناه هذا وإن المخالفين لهم حتى وإن أثبتوا الأصبعين الحقيقيين الذين نعلمهما فإنهم لا مفرّ لهم من تأول المعنى
النص المقترح لا يوجد...
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية النيبالية الدرية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الولوف الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
  • .
مزید ۔ ۔ ۔