عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 857]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"جس نے خوب اچھی طرح وضو کیا اور پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموش ہو کر خطبہ سنا، تو اس کے جمعہ سے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جس نے ( جمعہ کے دوران) کنکر کو چھوا، اس نے لغو کام کیا۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 857]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اس کے ارکان، سنتوں اور آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعے کی نماز کے لیے حاضر ہوا، خاموں سے اور کان لگا کر خطیب کی باتیں سنیں، اللہ اس کے دس دنوں کے صغیرہ گناہ معاف کر دیتا ہے۔ یعنی ایک جمعے کی نماز سے دوسرے جمعے کی نماز تک اور اضافی تین دنوں کے گناہ۔ کیوں کہ اللہ کے یہاں ایک نیکی کو بڑھا کر دس بنا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خطبے کے دوران کہی جانے والی باتوں کو پوری توجہ سے نہ سننے اور اعضا کو بے کار کے کاموں جیسے کنکر چھونے وغیرہ میں مشغول رکھنے سے خبر دار کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس طرح کا کام کرنے والا لغو کام کرتا ہے اور لغو کام کرنے والے کو جمعے کے اجر و ثواب سے محروم رکھ دیا جاتا ہے۔