عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ؟» قَالُوا: لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: «فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الخَطَايَا».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 528]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا :
"تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے سے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، تو کیا اس کے بدن میں ذرا بھی میل کچیل باقی رہ سکے گا؟" صحابہ نے عرض کیا : اس کے بدن میں میل کچیل ذرا بھی باقی نہيں رہے گا۔ لہذا آپ نے فرمایا : "یہی مثال ہے پانچ نمازوں کی۔ ان کے ذریعے اللہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 528]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چھوٹے گناہوں کے ازالے کے معاملے میں دن اور رات میں پانچ بار پڑھی جانے والی نمازوں کی مثال انسان کے دروازے سے بہنے والی اس نہر سے دی ہے، جس میں وہ ہر روز پانچ بار غسل کرتا ہو اور جس کے نتیجے میں اس کے بدن میں میل کچیل بالکل باقی نہ رہتے ہوں۔