عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ رَبَّهُ، مَثَلُ الحَيِّ وَالمَيِّتِ»، ولفظ مسلم: «مَثَلُ الْبَيْتِ الَّذِي يُذْكَرُ اللهُ فِيهِ، وَالْبَيْتِ الَّذِي لَا يُذْكَرُ اللهُ فِيهِ، مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6407]
المزيــد ...
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور جو اسے یاد نہیں کرتا، زندہ اور مردہ کی سی ہے“۔ صحیح مسلم کے الفاظ ہيں: ”اس گھر کی مثال جس میں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے اور اس گھر کی مثال جس میں اللہ کو یاد نہیں کیا جاتا ہے، زندہ اور مردہ کی طرح ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6407]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہاں اللہ کا ذکر کرنے والے اور نہ کرنے والے کا فرق بیان فرمایا ہے۔ نفع رسانی حسن منظر کے معاملے میں دونوں کے درمیان وہی فرق ہے، جو زندہ اور مردہ کے درمیان ہے۔ اپنے رب کو یاد کرنے والا زندہ کی طرح ہے، جس کا ظاہر زندگی اور باطن معرفت کے نور سے مزین ہوتا ہے۔ اس کے اندر نفع پہنچانے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ جب کہ اللہ کو یاد نہ کرنے والے کی مثال مردے کی طرح ہے، جس کا ظاہر حیات سے خالی اور باطن بے سود ہے۔ اس کے اندر نفع پہنچانے کی صلاحیت بھی نہیں ہوتی۔
اسی طرح جب گھر میں رہنے والے لوگ اللہ کا ذکر کرتے ہوں، تو وہ گھر زندہ ہے اور جب اللہ کے ذکر سے پہلو تہی کرتے ہوں، تو وہ گھر مردہ ہے۔ ویسے یہاں زندہ اور مردہ اگرچہ گھر کو کہا گیا ہے، لیکن مراد گھر میں رہنے والے لوگ ہیں۔