+ -

عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ رضي الله عنه قَالَ:
جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ، نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ، وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ» فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ»، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ فَقَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 11]
المزيــد ...

طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
نجد کا ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سن رہے تھے، لیکن سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ جب وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے نزدیک آپہنچا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ جواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "دن رات میں پانچ نمازیں پڑھی جائیں"۔ اس نے کہا : کیا ان کے سوا بھی کوئی نماز مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں، مگریہ کہ تو نفل پڑھے۔ اور رمضان کے روزے رکھے۔" اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ بھی کوئی روزہ مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "نہیں، مگر یہ کہ تو نفل روزے رکھے"۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے زکاۃ کا ذکر کیا۔ وہ کہنے لگا کہ اور کوئی صدقہ مجھ پر ہے یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "نہیں، مگر یہ کہ تو نفلی صدقہ دے"۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر یہ کہتے ہوۓ چل پڑا کہ قسم اللہ کی! میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر اس نے سچ کہا ہے، تو کامیاب ہو گیا۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 11]

شرح

نجد کا رہنے والا ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا۔ بال بکھرے ہوئے تھے۔ آواز اونچی تھی۔ لیکن کیا کہہ رہا ہے، سمجھ میں نہيں آرہا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور اسلامی فرائض کے بارے میں پوچھنے لگا۔
جواب میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے آغاز نماز سے کیا اور بتایا کہ اللہ نے اس پر دن اور رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔
اتنا سننے کے بعد اس نے پوچھا کہ کیا ان پانچ نمازوں کے علاوہ بھی کوئی نماز مجھ پر فرض ہے؟
آپ نے جواب دیا : نہيں۔ البتہ تم نفل نمازیں جتنی چاہو، پڑھ سکتے ہو۔
بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تمھارے اوپر رمضان مہینے کے روزے بھی فرض ہيں۔
اس نے عرض کیا : کیا رمضان مہینے کے روزے کے علاوہ بھی کوئی روزہ مجھ پر فرض ہے؟
آپ نے جواب دیا : نہيں۔ البتہ تم نفل روزے رکھنا چاہو، تو رکھ سکتے ہو۔
پھر آپ نے اس کے سامنے زکاۃ کا ذکر کیا۔
لہذا اس نے پوچھا : کیا فرض زکاۃ کے بعد بھی کوئی صدقہ ضروری ہے؟
آپ نے کہا : نہيں۔ البتہ نفلی صدقے کرنا چاہو، تو کر سکتے ہو۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ان فرائض کو سننے کے بعد وہ شخص واپس چلا گیا۔ جاتے ہوئے اس نے اللہ کی قسم کھاکر بتایا کہ وہ کوئی کمی بیشی کیے بغیر ان فرائض کی پابندی کرے گا۔ اس کی بات سن کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ آدمی اگر اپنی قسم پر کھرا اترا، تو کامیاب ہو جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اسلامی شریعت مکلفین کے لئے ایک کشادہ اور آسان شریعت ہے۔
  2. مذکورہ شخص کے ساتھ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا اچھا سلوک کہ اسے قریب آنے اور سوال کرنے کا موقع دیا۔
  3. دعوت الی اللہ کا کام بہ تدریج اہم ترین امور سے اہم امور کی جانب جاتے ہوئے کرنا چاہیے۔
  4. اسلام عقیدہ و عمل کا نام ہے۔ بلا ایمان عمل مفید نہیں اور بلا عمل ایمان کا کوئی فائدہ نہيں۔
  5. ان اعمال کی اہمیت اور یہ اعمال اسلام کے ارکان ہیں۔
  6. جمعے کی نماز پانچ وقت کی فرض نمازوں میں داخل ہے۔ کیوں کہ جمعے کی نماز جس پر واجب ہے، یہ اس کے حق میں اس دن کے ظہر کی نماز کی بدل ہے۔
  7. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے تعلیم کا آغاز اسلام کے اہم ترین فرائض یعنی شہادتین کے بعد کے ارکانِ اسلام سے کیا۔ اس میں دونوں شہادتوں کا ذکر اس لیے نہيں ہے کہ سائل مسلمان تھا۔ اسی طرح حج کا ذکر اس لیے نہيں کیا ہے کہ یہ اس کی فرضیت سے پہلے کا واقعہ ہے یا پھر اس کا وقت نہيں آیا تھا۔
  8. واجبات کی ادائیگی ہی انسان کی کامیابی کے لیے کافی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہيں ہے کہ نوافل کا اہتمام سنت نہیں ہے۔ کیوں کہ قیامت کے دن نوافل کے ذریعے فرائض کی کمیوں کو دور کیا جائے گا۔
مزید ۔ ۔ ۔