عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ: «الْقُطْ لِي حَصًى» فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ وَيَقُولُ: «أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ فَارْمُوا» ثُمَّ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّما أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ».
[صحيح] - [رواه ابن ماجه والنسائي وأحمد] - [سنن ابن ماجه: 3029]
المزيــد ...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عَقَبَہ کی صبح، جب کہ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے، فرمایا: "میرے لیے کچھ کنکر چن کر لاؤ۔" چنانچہ میں نے سات کنکر چن کر پیش کیے، جو چنے کے دانے کے برابر تھے۔ آپ انھیں اپنی ہتھیلی میں رکھ کر جھاڑنے لگے اور کہنے لگے : "اسی طرح کے کنکر مارا کرو"۔ پھر فرمایا : "لوگو، دین میں غلو سے بچو۔ کیوں کہ دین میں غلو نے ہی تم سے پہلے کے لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔"
[صحیح] - - [سنن ابن ماجه - 3029]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر، قربانی کے دن، جمرہ عقبہ میں کنکر مارنے کی صبح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تھے۔ اسی دوران آپ نے ان کو کچھ کنکر چن کر لانے کا حکم دیا۔ چنانچہ انھوں نے سات کنکر چن کر پیش کیے۔ ہر کنکر چنے کے دانے کے برابر تھا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کنکروں کو اپنی ہتھیلی میں رکھ کر ہلایا اور فرمایا : اسی سائز کے پتھر مارا کرو۔ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دینی معاملوں میں غلو و تشدد سے کام لینے اور حد سے آگے بڑھنے سے منع فرمایا۔ کیوں کہ دینی معاملوں میں یہی غلو، حد سے تجاوز، افراط اور انتہا پسندی نے پچھلی امتوں کو ہلاک کیا ہے۔