عن أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه:
أنه كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلَاةٍ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا، فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا.

[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
وہ ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے۔ خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل۔ ماہ رمضان میں بھی اور دیگر مہینوں میں بھی۔ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ أکبر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تو بھی اللہ أکبر کہتے۔ پھر (رکوع سے اٹھتے وقت) سمع الله لمن حمده کہتے۔ بعد ازاں سجدہ کرنے سے پہلے ربنا ولك الحمد کہتے۔ اس کے بعد جب سجدے کے لیے جھکتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے۔ اس کے بعد (دوسرا) سجدہ کرتے تو بھی اللہ أکبر کہتے۔ پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھ کر اٹھتے، تو بھی اللہ اکبر کہتے۔ الغرض ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے۔ جب اپنی نماز ختم کر لیتے تو فرماتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقینا میں تم سب کے مقابلے میں رسول اللہ ﷺ کی نماز سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں۔ بےشک یہی آپ کی نماز ہوتی تھی تا آں کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز کے طریقے کا ایک حصہ روایت کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو کھڑے ہوتے وقت تکبیر احرام کہتے، پھر رکوع میں جاتے وقت، سجدہ کرتے وقت، سجدے سے سر اٹھاتے وقت، دوسرے سجدے میں جاتے وقت، دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے وقت اور تین یا چار رکعت والی نمازوں میں پہلے تشہد میں بیٹھنے کے بعد پہلی دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے وقت اللہ اکبر کہتے اور پھر آخر تک پوری نماز میں ایسا ہی کرتے۔ جب کہ رکوع سے سر اٹھاتے وقت "سمع الله لمن حمده" کہتے اور اس کے بعد کھڑے ہوکر "ربنا لك الحمد" کہتے۔
پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نماز پوری کرنے کے بعد کہتے : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے سب سے زیادہ ملتی جلتی نماز پڑھنے والا شخص ہوں۔ آپ دنیا سے رخصت ہونے تک ایسے ہی نماز پڑھتے رہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا مليالم سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نماز کے اندر ہر بار جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہی جائے گی۔ البتہ رکوع سے اٹھنے کی بات الگ ہے۔ رکوع سے اٹھتے وقت "سمع الله لمن حمده" کہا جائے گا۔
  2. صحابہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اقتدا اور آپ کی سنت کو محفوظ رکھنے کے بڑے حریص تھے۔
مزید ۔ ۔ ۔