عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «كانت بنو إسرائيل تَسُوسُهُمُ، الأنبياء، كلما هلك نبي خَلَفَهُ نبي، وإنه لا نبي بعدي، وسيكون بعدي خلفاء فيكثرون»، قالوا: يا رسول الله، فما تأمرنا؟ قال: «أوفوا ببيعة الأول فالأول، ثم أعطوهم حقهم، واسألوا الله الذي لكم، فإنَّ الله سائلهم عما اسْتَرْعَاهُم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے پیغمبر ﷺ نے فرمایا: '”بنی اسرائیل کے معاملات کی تدبیر و انتظام پیغمبر کرتے تھے۔ جب ایک پیغمبر فوت ہو جاتا تو اس کا جانشین دوسرا پیغمبر بن جاتا۔ مگر میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں۔ البتہ میرے بعد خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہونگے“۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ ان کے بارے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس سے پہلے بیعت کرو، اس کی بیعت پوری کرو، پھر اس کے بعد والے سے بیعت کرو۔ پھر انہیں ان کا حق ادا کرو۔ اور جو تمہارے اپنے حقوق ہیں، ان کا سوال اللہ سے کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جن کا والی بنایا یے، ان کی بابت وہ خود ان سے پوچھ لے گا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
بنی اسرائیل کے معاملات کی تدبیر و انتظام پیغمبر کرتے تھے، جیسے کہ امراء اور حکمران رعایا کی کرتے ہیں۔ جب بھی کسی نبی کی وفات ہو جاتی تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ البتہ کثیر تعداد میں خلفاء ہوں گے جو لوگوں پر حکمرانی کریں گے۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: جب آپ کے بعد کثرت سے خلفاء ہوں گے تو ان کے مابین اگر جھگڑا اورتنازعہ پیدا ہوجاۓ تو آپ ہمیں کس بات کا حکم دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس سے پہلے بیعت ہوجائے اس کی بیعت کو پورا کرو، اور ان کو ان کا حق ادا کرو اگرچہ وہ تمہارا حق ادا نہ کریں۔ کیونکہ تمہارے حق کے بارے میں اللہ تعالی خود ان سے پوچھ لے گا اور اس حق کے بدلے تمیہں اجر عطا فرماۓ گا۔