عَنْ أَبِي مُوسَى رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ، فَحَامِلُ الْمِسْكِ: إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيحًا طَيِّبَةً، وَنَافِخُ الْكِيرِ: إِمَّا أَنْ يُحْرِقَ ثِيَابَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِيحًا خَبِيثَةً».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 2628]
المزيــد ...
ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
"اچھے ہم نشیں اور برے ہم نشیں کی مثال بعینہ ایسی ہی ہے جیسے کہ عطر فروش اور بھٹی پھونکنے والا۔ عطر فروش یا تو تمہیں عطر تحفے میں دے دے گا یا پھر تم اس سے عطر خرید لو گے یا ( کم از کم )تمہیں اس سے خوش بو تو آئے گی ہی۔ جب کہ بھٹی میں پھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا ڈالے گا یا پھر تمہیں اس سے بدبو آئے گی۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 2628]
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے دو قسم کے لوگوں کی ایک مثال دی ہے:
پہلی قسم : صالح ہم نشیں اور دوست، جو اللہ اور اس کی رضا کے کاموں کی راہ دکھائے اور نیکی کے کاموں میں معین و مددگار ہو۔ اس کی مثال خوشبو بیچنے والے کی طرح ہے۔ وہ یا تو ہدیہ کرے گا یا تم اس سے خرید لوگے یا کم از کم اس کی خوشبو تمھارے مشام جاں کو معطر کرے گی۔
دوسری قسم : برا دوست اور ہم نشیں، جو اللہ کی راہ سے روکے، گناہ کے کاموں میں مدد کرے اور برے برے کام کرے اور اس کى صحبت اور دوستى سے اس کے ہمنشیں اور دوست کو مذمت لا حق ہو۔ ایسے دوست کی مثال اس لوہار کی طرح ہے، جو بھٹی پھونکتا رہتا ہو۔ وہ یا تو اڑتی ہوئی چنگاریوں سے تمھارے کپڑے جلا دے گا یا پھر اس کی بھٹی کی بدبو سے تمہاری طبیعت مکدر ہوتی رہے گی۔