عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «لا يَقُلْ أحدُكم: اللهم اغفِرْ لي إن شِئْتَ، اللهم ارحمني إن شِئْتَ، لِيَعْزِمِ المسألةَ، فإن الله لا مُكْرِهَ له».
ولمسلم: «وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ، فإن الله لا يَتَعَاظَمُه شيءٌ أعطاه».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسے چاہیے کہ یقین کے ساتھ سوال کرے، اس لئے کہ اللہ کو کوئی مجبور کرنے والا نھیں ہے“۔
مسلم کی روایت میں ہے کہ: ”اور رغبت کا خوب اظہار کرے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز دینا مشکل نہیں ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
چونکہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں، اور اللہ تعالیٰ غنی اور تعریفوں والا ہے، جو چاہے کرتا ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے دعا کرنے والے کو اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت کو اس کی مشیّت پر موقوف کرنے سے منع فرمایا ہے اور اسے یقین کے ساتھ مانگنے کا حکم دیا ہے۔ اس لئے کہ اللہ سے کسی چیز کی طلب کو اس کی مشیّت پر موقوف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے مخلوق کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہے یا کوئی چیز اسے ان کے پورا کرنے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ جب کہ یہ درست نہیں۔ اسی طرح یہ بندے کے مانگنے میں سردمہری اور اپنے رب سے بے نیاز ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ حالانکہ بندہ ایک لمحے کے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ اور یہ اس محتاجگی کے بھی منافی ہے جو دعاء کی عبادت کی روح ہے۔ مزید یہ کہ انتخاب اور چننا اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان نہیں، اس لئے کہ اسے کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے کہ اسے انتخاب کا حق دیا جائے۔پھر آپ ﷺ نے دعا مانگنے والے کو دعا میں اصرار کرنے کا حکم دیا اور یہ کہ وہ جو چاہے اللہ تعالیٰ سے خیر مانگے خواہ وہ بڑا ہو یا چھوٹا۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز دینا مشکل نہیں اور نہ ہی اس پر کسی سائل کی ضرورت کو پورا کرنا گراں ہے، کیوںکہ وہ دنیا و آخرت کا مالک ہے، ان میں مطلق تصرف کرنے والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔