+ -

عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«كل مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وكل مُسْكِرٍ حرام، ومن شرِب الخمر في الدنيا فمات وهو يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا في الآخرة».

[صحيح] - [رواه مسلم وأخرج البخاري الجملة الأخيرة منه] - [صحيح مسلم: 2003]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"ہر نشہ آور چیز 'خمر' (شراب) ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ جس نے دنیا میں شراب پی اور توبہ کیے بنا اس کی لت لے کر مر گیا، وہ آخرت میں اسے پینے سے محروم رہے گا"۔

[صحیح] - - [صحيح مسلم - 2003]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ عقل کو غا‎ئب کر دینے والی ہر چیز خمر اور نشہ آور شے ہے۔ خواہ کھانے کی چیز ہو، پینے کی چیز ہو، سونگھنے کی چیز ہو یا کچھ اور۔ ساتھ ہی یہ کہ نشہ لانے والی اور عقل کو غا‎ئب کرنے والی ہر چیز کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور اس کے استعمال سے منع کیا ہے۔ کم ہو یا زیادہ۔ جس نے کسی بھی نشہ آور شے کا استعمال پابندی سے کیا اور اس سے توبہ کیے بغیر دنیا سے رخصت ہوگیا، تو وہ اللہ کے اس عقاب کا مستحق ہوگیا کہ جنت میں اسے شراب پینے سے محروم رکھا جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. شراب کو حرام قرار دیے جانے کی علت اس کا نشہ آور ہونا ہے۔ لہذا ہر نشہ آور شے حرام ہے۔
  2. اللہ تعالی نے شراب کو اس لیے حرام قرار دیا، کیوں کہ اس میں بڑے بڑے نقصانات اور مفاسد مضمر ہیں۔
  3. جنت کے اندر شراب نوشی کمال لذت اور تمام نعمت کی دلیل ہوگی۔
  4. جو دنیا میں خود کو شراب نوشی سے نہیں روکے گا، اللہ اسے جنت کی شراب سے محروم رکھے گا۔ کیوں کہ انسان کو بدلہ اسی جنس کا دیا جاتا ہے، جس جنس کا اس کا عمل رہتا ہے۔
  5. موت سے پہلے جلد از جلد گناہوں سے توبہ کر لینے کی ترغیب۔
مزید ۔ ۔ ۔