عَنْ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ:
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟، قَالَ: «أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، أَوِ اكْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ»
[حسن] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد] - [سنن أبي داود: 2142]
المزيــد ...
معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کسى پر اس کى بیوی کے کیا حقوق ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب تم پہنو یا یوں فرمایا کہ جب تم کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو اور اس سے جدائى اختیار نہ کرو مگر گھر ہی کے اندر"۔
[حَسَنْ] - - [سنن أبي داود - 2142]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ شوہر پر بیوی کے کیا حقوق ہیں، تو آپ نے جواب میں چند چیزوں کا ذکر کیا۔ جیسے:
1- اسے چھوڑ کر خود نہ کھاؤ۔ جب جب کھاؤ، اسے بھی کھلاؤ۔
2- اسے چھوڑ کر خود نہ پہنو۔ جب خود پہنو، کماؤ اور استطاعت رکھو، تو اسے بھی پہناؤ۔
3- بلاسبب اور بلا ضرورت نہ مارو۔ تادیب یا کسی فریضے کے ترک کرنے پر مارنے کی ضرورت پڑ جائے، تو اجازت ہے، لیکن وہ بھی اذیت ناک نہ ہو اور چہرے پر نہ مارا جائے۔ کیوں کہ چہرہ جسم کا عظیم ترین، سب سے زیادہ دکھنے والا اور کئی غیر معمولی اور نازک اعضا پر مشتمل حصہ ہے۔
4۔ گالی گلوج مت کرو۔ یہ مت کہو کہ اللہ تیرے چہرے کو بد نما بنا دے۔ کوئی ایسی بد دعا نہ کرو، جس میں چہرے یا جسم کے کسی حصے کو بدنما بنانے کی بات ہو۔ کیوں کہ انسان کے جسم اور چہرے کو اللہ نے بنایا ہے اور بہتر شکل و صورت عطا کی ہے اور بناوٹ کی مذمت بنانے والے کی جانب لوٹ جاتی ہے۔
5- اس سے علاحدگی اختیار کرنا ضروری ہو، تو بس بستر الگ کر دو۔ کسی دوسرے گھر میں مت بھیجو۔ کیوں کہ میاں بیوی کے درمیان عام طور پر ایسا ہوتا ہوا دکھ جاتا ہے۔