عن حكيم بن معاوية القشيري، عن أبيه، قال: قلت: يا رسول الله، ما حَقُّ زوجة أحَدِنَا عليه؟، قال: «أن تُطْعِمَهَا إذا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ -أو اكْتَسَبْتَ- ولا تضرب الوجه، ولا تُقَبِّحْ، ولا تَهْجُرْ إلا في البيت».
[حسن] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
حکیم بن معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم پر ہماری بیوی کے کیا حق ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب پہنو یا یوں فرمایا: جب تم کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو اور گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اس سے علاحدگی اختیار نہ کرو۔
[حَسَنْ] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے بیوی کے لازمی حقوق کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے انہیں بتایا کیا کہ اس کے لازمی حقوق میں یہ ہے کہ شوہر، اپنی گنجائش اور طاقت کے مطابق، اس کو کھلائے اور پہنائے۔ پھر آپ نے شوہر کو اس بات سے باز رہنے کی تاکید فرمائی کہ وہ بیوی کو چہرہ پر مارے اور اس کے ساتھ سخت گالی گلوچ کرےاور اس سے جدائی اختیار نہ کرے مگر اسی کے گھر میں اور بیوی سے اس کی یہ علاحدگی (بشرطیکہ اس کو سزا و سرزنش کرنا مقصود ہو) صرف بستر سے الگ کرنے تک محدود رہے گی۔ نہ ہی وہ کسی اور مکان میں منتقل ہوگا اور نہ ہی بیوی کو کسی اور گھر میں منتقل کرے گا۔