زمره: . . .
+ -
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالفَرَاغُ».
[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 6412]
المزيــد ...

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"دونعمتیں ایسی ہیں، جن کے بارے میں بہت سارے لوگ (ان کے غلط استعمال کی وجہ سے) خسارے اور گھاٹے میں رہتے ہیں۔ صحت اور فراغت"

[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 6412]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس حدیث میں انسان کو حاصل اللہ کی دو عظیم ترین نعمتوں کے بارے میں بات کی ہے، جن کے غلط استعمال کی وجہ سے اکثر لوگ ان کے بارے میں خسارے میں رہتے ہيں۔ کیوں کہ جب انسان کے پاس صحت و فراغت دونوں رہتی ہیں، تو اس پر نیکی کے کاموں سے سستی حاوی ہو جاتی ہے اور اس طرح گھاٹا اٹھانے والا ٹھہر جاتا ہے۔ اکثر یہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ لیکن اگر دونوں کا استعمال نیکی کے کاموں میں کر لیتا ہے، تو نفع اٹھانے والا ٹھہرتا ہے۔ کیوں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ دنیا میں جو تجارت ہوتی ہے اس کا نفع آخرت میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ فراغت کے بعد مشغولیت آ جاتی ہے اور صحت کے بعد بیماری آ جاتی ہے۔ اگر ایسا نہ بھی ہو تو بڑھاپا آ جاتا ہے اور اس کے بعد زیادہ کچھ باقی نہیں رہ جاتا۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مکلف انسان کو تاجر سے اور صحت و فراغت کو سرمایہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ چنانچہ جو شخص اپنے سرمایہ کو بہتر انداز میں استعمال کرتا ہے وہ فائدے میں رہتا ہے اور جو شخص سرمایہ کو ضائع کردیتا ہے وہ خسارہ اور ندامت کا سامنا کرتا ہے۔
  2. ابن خازن کہتے ہيں : نعمت وہ ہے جس سے انسان لطف اندوز اور لذت یاب ہو۔ جب کہ 'غبن' یہ ہے کہ انسان کسی چيز کو اس کی قیمت سے کئی گنا قیمت میں خریدے یا ثمن مثل سے کم قیمت میں بیچے۔ ان باتوں کو دھیان میں رکھنے کے بعد جان لیں کہ جس کا جسم تندرست ہو، کندھوں پر مشغولیتوں کا بوجھ نہ ہو اور اس کے باوجود وہ اپنی آخرت کو سنوارنے کے لیے کام نہ کرے، تو وہ خرید و فروخت میں 'غبن' کے شکار انسان کی طرح ہے۔
  3. اللہ پاک کا تقرب حاصل کرنے اور خیر و بھلائی کے کام کرنے کے لیے صحت و فراغت سےخوب فائدہ اٹھانا چاہیے، قبل اس کے کہ وہ ہاتھ سے نکل جائیں۔
  4. اللہ کی نعمتوں کا شکر یہ ہے کہ انہیں اللہ کی اطاعت میں استعمال کیا جائے۔
  5. قاضی اور ابو بکر ابن عربی کہتے ہیں : بندے پر اللہ کی پہلی نعمت کون سی ہے، اس سلسلے میں اختلاف ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق پہلی نعمت ایمان ہے، کچھ لوگوں کے مطابق حیات ہے اور کچھ لوگوں کے مطابق صحت۔ پہلا قول زیادہ بہتر ہے، کیوں کہ وہ مطلق نعمت ہے، جب کہ حیات اور صحت دنیوی نعمتیں ہیں اور کوئی نعمت اسی وقت حقیقی نعمت بن سکتی ہے جب ایمان سے جڑی ہوئی ہو۔ ایسے میں اس سلسلے میں بہت سے لوگ گھاٹے میں رہتے ہیں۔ یعنی ان کا نفع ختم ہو جاتا ہے یا گھٹ جاتا ہے۔ جس نے برائی کا حکم دینے والے اور آرام و راحت کی جانب جھکاؤ رکھنے والے نفس کی پیروی کی، حدود اللہ کے اتباع سے گریز کیا اور نیکی کے کاموں میں پابندی برتنے میں سستی دکھائی، وہ گھاٹے میں رہا۔ اسی طرح جب فرصت کے لمحات میسر رہے اور فائدہ نہيں اٹھایا، تو گھاٹے میں رہا۔ کیوں کہ مشغول انسان کے پاس مشغولیت کا عذر ہوا کرتا ہے، جس کی بنا پر اسے معذور سمجھا جا سکتا ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية النيبالية الدرية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الولوف الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
  • . .
مزید ۔ ۔ ۔