«مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ، وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ، إِلَّا أَعْطَاهُ اللهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ، وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا» قَالُوا: إِذنْ نُكْثِرُ، قَالَ: «اللهُ أَكْثَرُ».
[صحيح] - [رواه أحمد] - [مسند أحمد: 11133]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"جو مسلمان کوئی دعا کرتا ہے، جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو، اسے اللہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔ یا تو اس کی دعا کو اسی دنیا میں قبول کر لیتا ہے یا اسے اس کی آخرت کے لیے جمع رکھ لیتا ہے یا پھر اس سے اس کے بہ قدر برائی دور کر دیتا ہے۔" صحابۂ کرام نے عرض کیا: تب تو ہم خوب دعائیں کیا کریں گے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اللہ تو کہیں زیادہ دینے والا ہے۔"
[صحیح] - [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔] - [مسند أحمد - 11133]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ جب ایک مسلمان کوئی دعا کرتا ہے اور اللہ سے کوئی ایسی چیز مانگتا ہے، جو گناہ پر مبنی نہ ہو، مثلا وہ کسی گناہ یا ظلم کو آسان کرنے کی دعا نہ کرتا ہو، اسی طرح اس کی مانگی ہوئی چیز قطع رحمی پر مبنی نہ ہو، مثلا وہ اپنے بال بچوں اور رشتے داروں کے حق میں بد دعا نہ کرتا ہو، تو اللہ اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے : یا تو اس کی دعا کو فورا قبولیت سے سرفراز کرتے ہوئے اسے اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دیتا ہے۔ یا پھر اسے فورا قبول کر لینے کے بجائے آخرت میں اس کا اجر و ثواب عطا کرتے ہوئے اس کے درجات بلند کرتا ہے یا اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے یا گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ یا پھر دنیا میں دعا کے بہ قدر اس سے برائی دور کر دیتا ہے۔ چنانچہ صحابہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا : تب تو ہم زیادہ سے زیادہ دعا کیا کریں گے، تاکہ ان میں سے کوئی ایک چیز حاصل کر سکیں؟ جواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تم جو کچھ مانگو گے اللہ کے پاس اس سے بہت زیادہ اور اس سے بڑی بڑی چیزیں موجود ہیں۔ اللہ کی نوازشیں کبھی ختم نہيں ہوتیں۔