عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما : «أن تَلْبِيَةَ رسول الله صلى الله عليه وسلم : لَبَّيْكَ اللهم لَبَّيْكَ، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك».
قال: وكان عبد الله بن عمر يزيد فيها: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، والخير بيديك، وَالرَّغْبَاءُ إليك والعمل».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے تلبیہ کے الفاظ یہ ہوا کرتے تھے: ”لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ“ یعنی حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ستائش، نعمتیں اور فرماروائی تیری ہی ہے تیرا ان میں کوئی شریک نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں ان الفاظ کا اضافہ کرلیا کرتے تھے: ”لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ“ یعنی میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کر رہے ہیں کہ نبی ﷺ حج اور عمرہ میں کیسے تلبیہ کہا کرتے تھے یعنی آپ ﷺ یوں کہا کرتے تھے: ”لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ“ اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کا حج کرنے کے لیے جو منادی کی یہ اس منادی کا جواب ہے بلکہ بار بار جواب ہے اور اس کے لیے اخلاص اور اس کی طرف متوجہ ہونے کا اظہار ہے اور اس بات کا اعتراف ہے کہ صرف وہی حمد و ثنا کا مستحق ہے اور تمام نعمتوں کا اور تمام مخلوقات کا مالک ہے۔ ان سب میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس تلبیہ میں بطورِ تاکید کچھ اور اضافہ کر لیتے جو کہ یہ الفاظ تھے: ”لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ“ یعنی میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے، اورعمل بھی تیرے ہی لیے ہے۔