عن أبي سعيد الخُدْريِّ رضي الله عنه قال: "كنا نعطيها في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعًا من طعام، أو صاعًا من شعير، أو صاعًا من أَقِطٍ، أو صاعًا من زبيب، فلما جاء معاوية، وجاءت السَّمْرَاءُ، قال: أرى مُدّاً من هذه يعدل مُدَّيْنِ. قال أبو سعيد: أما أنا: فلا أزال أخرجه كما كنت أخرجه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ".
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ: ہم نبی ﷺ کے زمانہ میں صدقۂ فطر ایک صاع گیہوں یا ایک صاع جو یا ایک صاع پنير یا ایک صاع خشک انگور نکالتے تھے۔ پھر جب معاویہ رضی اللہ عنہ آئے اور گیہوں کی آمدن شروع ہوئی تو انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس کا ایک مد دوسرے اناج کے دو مد کے برابر ہے۔
ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابھی تک صدقہ فطر اسی مقدار سے نکالتا ہوں جس مقدار سے میں نبی ﷺ کے دور میں نکالا کرتے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں صدقۂ فطر میں خوراک کا ایک صاع دیا کرتے تھے۔ جب معاویہ - رضی اللہ عنہ - اپنے عہد خلافت میں مدینہ آئے تو انہوں نے کہا کہ: میری رائے کے مطابق شامی گیہوں کا ایک صاع دوسری اشیاء کے دو صاع کے برابر ہے۔ لوگوں نے اسی کے مطابق عمل شروع کر دیا جب کہ ابو سعید - رضی اللہ عنہ - کو یہ رائے پسند نہ آئی اور وہ ایک صاع ہی صدقہ فطر دیتے رہے چاہے وہ خوراک کی کسی بھی قسم میں سے ہوتا بالکل ویسے ہی جیسے وہ نبی ﷺ کے زمانہ میں نکالا کرتے تھے۔ تاکہ نبی ﷺ کی پیروی ہو اور تاکہ صدقہ سے مطلوب آسانی میسر آسکے۔ موجودہ پیمانے کے مطابق ایک صاع کم وبیش تین کلو گرام کے برابر ہوتا ہے۔