+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ:
كُنَّا نُخْرِجُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ، عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ رضي الله عنه حَاجًّا، أَوْ مُعْتَمِرًا فَكَلَّمَ النَّاسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ أَنْ قَالَ: إِنِّي أَرَى أَنَّ مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ، تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَمَّا أَنَا فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ، أَبَدًا مَا عِشْتُ.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 985]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
ہم اللہ کے نبی ﷺ کے زمانہ میں صدقۂ فطر، ہر چھوٹے بڑے، آزاد یا غلام کی جانب سے ایک صاع کھانے کی چیز، یا ایک صاع پنیر، یا ایک صاع جو، یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع کشمش نکالتے تھے۔‎ یہ سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ جب معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج یا عمرہ کے ارادے سے آئے اور منبر پر بیٹھ کر لوگوں سے بات کی، تو ایک بات یہ بھی کہی کہ میں سمجھتا ہوں کہ شام کی دو مد گیہوں ایک صاع کھجور کے برابر ہے۔ لہذا لوگوں نے اس پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ لیکن ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جہاں تک میری بات ہے، تو میں جب تک زندہ رہوں گا، صدقہ فطر اسی مقدار میں نکالتا رہوں گا، جس مقدار سے میں نبی ﷺ کے دور میں نکالا کرتا تھا۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 985]

شرح

مسلمان اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں ہر چھوٹے بڑے شخص کی جانب سے ایک ایک صاع کھانے کی چيز نکالا کرتے تھے۔ اور ان دنوں ان کے کھانے کی چيزیں یہ تھیں: جَو، کشمش ، پنیر اور کھجور۔ یہاں یہ یاد رہے کہ صاع چار مد کا ہوتا ہے اور ایک مد ایک معتدل قد وقامت والے شخص کے ایک لپ کے برابر ہوتا ہے۔ لیکن حب معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ کی حیثیت سے مدینہ آئے اور شامی گیہوں کى کثرت ہوگئى، تو انھوں نے خطبہ دیا اور فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ شام کی دو مد (نصف صاع) گیہوں ایک صاع کھجور کے برابر ہے۔ چنانچہ لوگوں نے ان کے اس قول پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ لیکن ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جہاں تک میری بات ہے تو میں زندگی بھر زکاۃ فطر اسی طرح نکالتا رہوں گا، جس طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں نکالا کرتا تھا۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث کے اندر یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں صدقۂ فطر کھانے کی چيز کا ایک صاع نکالا جاتا تھا۔ جنس اور قیمت خواہ کچھ بھی ہو۔
  2. انسانوں کی ہر غذا صدقہ فطر کے طور پر نکالى جا سکتى ہے۔ حدیث میں چار اصناف کا ذکر خصوصیت کے ساتھ اس لیے آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہی اصناف لوگوں کی غذا تھیں۔
  3. فطرہ میں غذا کی بجائے پیسہ اور نقد نکالنا جائز نہیں ہے۔
  4. نووی شرح مسلم میں کہتے ہيں: جب صحابہ کے اندر اختلاف ہو جائے، تو ان میں سے کسی کا قول کسی سے اولی نہيں ہو سکتا۔ ایسے میں ہمیں کوئی دوسری دلیل تلاش کرنی ہوگی۔ چنانچہ ہم پاتے ہيں کہ احادیث اور قیاس اس بات پر متفق ہيں کہ دیگر کھانے کی چيزوں کی طرح گیہوں کا ایک صاع ہونا بھی ضروری ہے۔ اس لیے اس پر اعتماد کرنا واجب ہے۔
  5. ابن حجر کہتے ہيں: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بتاتی ہے کہ ان کے اندر اتباع سنت، آثار کو مضبوطی سے پکڑے رہنے اور نص کے ہوتے ہوئے اجتہاد کرنے سے گریز کرنے کا جذبہ کس قدر موجزن تھا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا اجتہاد اور لوگوں کی موافقت اس بات کی دلیل ہے کہ اجتہاد کرنا جائز اور قابل ستائش ہے، لیکن اگر نص موجود ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہيں ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں