قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ: «الْقُطْ لِي حَصًى» فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ وَيَقُولُ: «أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ فَارْمُوا» ثُمَّ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّما أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ».
[صحيح] - [رواه ابن ماجه والنسائي وأحمد]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”غلو سے بچو، تم سے پہلے لوگوں کو غلو ہی نے ہلاک کیا ہے“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔
اس حدیث میں نبی ﷺ ہمیں دین میں غلو کرنے سے منع فرما رہے ہیں۔ غلو سے مراد ہے دینی معاملات میں حد سے تجاوز کرنا۔اور ممانعت کا سبب یہ ہے کہ کہیں ہم بھی سابقہ امتوں کی طرح ہلاک نہ ہو جائیں جب انہوں نے اپنے دین میں غلو کیا اور اپنی عبادت میں حد سے تجاوز کر گئے۔