عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما قال: قال رَسولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 58]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"چار خصلتیں جس شخص کے اندر ہوں گی، وہ خالص منافق ہوگا۔ جس کے اندر ان میں سے ایک خصلت ہوگی، اس کے اندر نفاق کی ایک خصلت ہوگی، جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے : جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو دھوکہ دے دے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب جھگڑے تو بد زبانی کرے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 58]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چار خصلتوں سے خبردار کیا ہے کہ جب کسی مسلمان کے اندر جمع ہو جائيں، تو وہ ان خصلتوں کی بنا پر منافقوں کے بے حد مشابہ ہو جاتا ہے۔ دراصل یہاں بات اس شخص کی ہو رہی ہے، جس کی شخصیت پر یہ اوصاف حاوی ہو جائيں۔ اگر کسی کے اندر یہ اوصاف کبھی کبھار دکھیں، تو وہ اس میں داخل نہیں ہوگا۔ یہ چار خصائل ہيں :
1- جب بات کرے تو جان بوجھ کر جھوٹ بولے اور سچ بولنے سے گریز کرے۔
2- جب کوئی معاہدہ کرے، تو اسے پورا نہ کرے اور سامنے والے کے ساتھ دھوکہ کر ڈالے۔
3- جب کوئی وعدہ کرے، تو اسے نہ نبھائے۔ توڑ ڈالے۔
4- جب کسی کے ساتھ جھگڑا کرے، تو بڑے سخت انداز میں جھگڑا کرے۔ حق سے گریز کر جائے، حق کی تردید اور اسے باطل ثابت کرنے کے لیے بہانے تلاش کرنے لگے اور ناحق بات اور جھوٹ بکے۔
کیوں کہ نفاق نام ہے دل ميں کچھ اور رکھنے اور ظاہر کچھ اور کرنے کا۔ اور یہ معنی ان خصائل کے حامل شخص کے اندر پایا جا رہا ہے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ ان خصائل کے حامل شخص کا نفاق دراصل اس شخص کے حق میں ہوگا، جس نے اس سے بات کی ہے، عہد کیا ہے، اس کے پاس امانت رکھی ہے اور جھگڑا کیا ہے۔ مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اسلام کے سلسلے میں منافق ہے۔ مسلمان ہونے کا دکھاوا کرتا ہے اور اندر کفر چھپائے رکھتا ہے۔ جس کے اندر ان میں سے کوئی ایک خصلت ہوگی، اس کے اندر نفاق کی ایک صفت ہوگی۔ جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔