أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَمَلِهِ فِي السِّرِّ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا آكُلُ اللَّحْمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَالُوا كَذَا وَكَذَا؟ لَكِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 1401]
المزيــد ...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
نبی ﷺ کے کچھ صحابہ نے نبی ﷺ کی ازواجِ مطہرات سے نبی ﷺ کی تنہائی کے معمول کے بارے میں پوچھا۔ (آپ ﷺ کی عبادت کا معمول سن کر) ان میں سے کسی نے کہا کہ میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا، کسی نے کہا کہ میں گوشت نہیں کھاؤں گا اور کسی نے کہا کہ میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ (نبی ﷺ تک جب یہ بات پہنچی) تو آپ ﷺ نے اللہ تعالی کے حمد و ثنا کے بعد فرمایا: "کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ انہوں نے اس اس طرح کى باتیں کى ہیں؟ میں تو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، کبھی روزہ رکھتا ہوں اور کبھی نہیں رکھتا اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں۔ جس نے میری سنت سے گریز کیا اس کا مجھ سےکوئی تعلق نہیں۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 1401]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کچھ صحابہ آپ کی بیویوں کے گھروں میں آئے۔ ان کا مقصد یہ جاننا تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم گھر کے اندر کس طرح عبادت کرتے ہيں؟ جب ان کو آپ کی عبادت کے بارے میں بتایا گیا، تو گویا انھوں نے اسے کم سمجھا اور کہنے لگے: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا مقام کہاں اور ہم کہاں؟ آپ کے تو اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دیے گئے ہیں۔ اس کے برخلاف جسے معلوم نہ ہو کہ اسے بخشا جائے گا یا نہيں، اسے زیادہ سے زیادہ عبادت کی ضرورت ہے، تاکہ بخشش کا سامان ہو جائے۔ اس کے بعد ان میں سے کسی نے کہا کہ میں شادی نہیں کروں گا۔ کسی نے کہا کہ میں گوشت نہيں کھاؤں گا۔ جب کہ کسی نے کہا کہ میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ اس کی اطلاع جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ملی، تو آپ نے ناراضگی ظاہر کی۔ لوگوں سے خطاب کیا۔ اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اس اور اس طرح کی بات کر رہے ہیں؟ اللہ کی قسم، میں تمھارے درمیان اللہ کى خشیت سے سب سے زیادہ متصف اور اس کا سب سے زیادہ تقوى رکھنے والا انسان ہوں۔ لیکن اس کے باوجود میں سوتا ہوں، تاکہ پورے نشاط کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھ سکوں، روزے کے بغیر رہتا ہوں، تاکہ روزے کی طاقت حاصل کر سکوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں۔ لہذا جس نے میرے طریقے سے منہ موڑا، کسی اور طریقے کو کامل طریقہ جانا اور میرے علاوہ کسى اور کى راہ کو اختیار کیا، وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔