عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«قَالَ اللَّهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ المِسْكِ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1904]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آدم کی اولاد کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے کہ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ایک ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو فحش گوئی نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے يا اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوش بو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشی کے مواقع ہیں، جن میں وہ خوش ہوتا ہے : جب وہ روزہ افطار کرتا ہے، تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو (اس کی جزا دیکھ کر) اپنے روزے سے خوش ہوگا"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1904]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ تعالی حدیث قدسی میں فرماتا ہے :
آدم کی اولاد کے ہر عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ سوائے روزے کے۔ کیوں کہ روزہ میرے لیے ہے۔ اس میں ریا نہیں ہوتی۔ اس کا بدلہ بھی میں ہی دوں گا اور مجھے ہی پتہ ہے کہ اسے کتنا ثواب ملنا ہے اور اس کی نیکیوں کو کتنا گنا بڑھایا جانا ہے۔
اس کے بعد فرمایا : "روزہ ڈھال ہے۔" یعنی جہنم کی آگ سے حفاظت کا ذریعہ، پردہ اور ایک مضبوط قلعہ ہے۔ کیوں کہ روزہ انسان کو خواہشات کا شکار ہونے اور گناہوں میں پڑنے سے روکتا ہے۔ جب کہ جہنم خواہشات سے گھری ہوئی ہے۔
(جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو فحش گوئی نہ کرے)۔ یعنی جماع اور اس کے مقدمات سے متعلق کوئی بات نہ کرے۔ ساتھ ہی مطلقا کوئی دوسری فحش گوئی بھی نہ کرے۔
(اور نہ شور و غل کرے) یعنی نہ جگھڑے اور نہ چیخ و پکار کرے۔
(اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے يا اس سے لڑنے پر آمادہ ہو)۔ یعنی رمضان کے مہینے میں تو کہہ دے کہ اس وقت میں روزے سے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ لڑنا ترک کر دے۔ لیکن اگر ہر حال میں لڑنے پر آمادہ ہو، تو جہاں تک ہو سکے کم سے کم زور صرف کر کے اس سے بچ نکلے۔
اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس ہستی کی قسم کھاکر بتایا، جس کے ہاتھ میں آپ کی جان تھی کہ روزے کی وجہ سے روزے دار کے منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ کے یہاں اس سے کہیں زیادہ پاکیزہ ہے، جتنا انسان کے یہاں مشک کی بو۔ اسی طرح انسان کے جمعہ اور ذکر کی مجلسوں میں مشک لگانے کا جتنا ثواب ملتا ہے، اس سے کہیں زیادہ ثواب کی حامل ہے یہ بو ہوتی ہے۔
روزے دار کے لیے خوشی کے دو مواقع ہیں۔ افطار کے وقت افطار کی خوشی کہ بھوک اور پیاس ختم ہو گئی، روزہ پورا ہوا، عبادت مکمل ہوئی اور اس کے ذریعے اللہ نے معاملہ آسان کر دیا کہ اگلے کل پھر روزہ رکھا جا سکے۔
(اور جب اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا) اللہ کی جانب سے ملنے والے اجر و ثواب کو دیکھ کر۔