عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ سَبَّحَ اللهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَتْلِكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَقَالَ: تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 597]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"جو شخص ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور تینتیس مرتبہ اللہ اکبر کہے، تو یہ کل ننانوے مرتبہ ہوا اور سو کی عدد پورا کرتے ہوئے ‘‘لا إله إلا الله وحْدَه لا شريك له له المُلك وله الحَمد وهو على كلِّ شيء قَدِير’’ (اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہيں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے، اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے) کہے، تو اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں"۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 597]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جس نے فرض نماز سے فارغ ہونے کے بعد ان اوراد کا اہتمام کیا :
تینتیس بار سبحان اللہ۔ اس کے ذریعے تمام نقائص سے اللہ کے پاک ہونے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
تینتیس بار "الحمد لله"۔ اس کے ذریعے اللہ تعالی کو اس کی محبت اور تعظیم کے ساتھ اوصاف کمال سے متصف کیا جاتا ہے۔
تینتیس بار اللہ اکبر۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تمام چيزوں سے عظیم اور طاقت ور ہے۔
اور سو کی گنتی پوری کرنے کے لیے کہا جائے گا : "لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير"۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہيں، بس وہی اکیلے مکمل بادشاہت رکھتا ہے اور تمام تعریفات کا وہی مستحق ہے، وہ قادر مطلق ہے، اسے کوئی چیز عاجز و بے بس نہيں کر سکتی۔
جس نے اس ذکر کا اہتمام کیا، اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہيں اور مٹادیے جاتے ہیں، چاہے وہ سمندر میں موجوں اور لہروں کے وقت ظاہر ہونے والے سفید جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔