عن أم سلمة رضي الله عنها ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «مَنْ كان له ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ، فإذا أُهِلَّ هِلال ذِي الحِجَّة، فلا يَأْخُذَنَّ من شَعْرِه ولا من أظْفَارِه شيئا حتى يُضَحِّي».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس قربانی کا جانور ہو جسے وہ ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب ذو الحجہ کا چاند نکل آئے تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں سے کچھ نہ کاٹے یہاں تک کہ کی قربانی کر لے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
ام سلمہ رضی اللہ عنہا بيان فرما رہی ہیں کہ نبی ﷺ نے قربانی کرنے کا ارادہ رکھنے والے شخص کو اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ قربانی کر لے۔ جب ذوالحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے اور آپ اپنی طرف سے یا کسی اور کی طرف سے اپنے مال سے قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس صورت میں اپنا كچھ بهى بال نہ کاٹیں، چاہے وہ بغل کے ہوں یا زیر ناف ہوں یا پھرمونچھوں اور سر کے بال ہوں یہاں تک کہ آپ قربانی کر لیں۔ اسی طرح آپ اپنے ناخن بهى نہ کاٹیں، چاہے وہ پاؤں کے ناخن ہوں یا ہاتھ کے یہاں تک کہ قربانی کر لیں۔ صحيح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ: ”وہ اپنے بالوں اور جلد کو بالکل بھی نہ چھوئے“، يعنى کچھ بھی نہ کاٹے یہاں تک کہ قربانی کر لے۔ ایسا قربانی کے احترام میں ہے اور اس لیے بھی کہ جنہوں نے احرام نہیں باندھ رکھا ہے وہ بھی احرام باندھنے والوں کی طرح بالوں کے احترام میں کچھ نہ کچھ شریک ہو سکیں۔ کیوں کہ انسان جب حج یا عمرہ کرتا ہے تو وہ اس وقت تک اپنے بالوں کو نہیں مونڈتا جب تک کہ قربانی کا جانور اپنے مقام تک نہیں پہنچ جاتا۔ چنانچہ اللہ كى مشيت ہوئى کہ وہ اپنے ان بندوں کے لیے بھی مناسک حج کے شعائر کا ایک حصہ کردے جنہوں نے حج اور عمرہ نہیں کیا ہے۔