عَنْ أَبِي العَبَّاسِ، عَبْدِ الله بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنْت خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ:
«يَا غُلَامِ! إنِّي أُعَلِّمُك كَلِمَاتٍ: احْفَظِ اللَّهَ يَحْفَظْكَ، احْفَظِ الله تَجِدْهُ تُجَاهَكَ، إذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللهَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاَللهِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ، وَإِنِ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ؛ رُفِعَتِ الأَقْلَامُ، وَجَفَّتِ الصُّحُفُ».
وَفِي رِوَايَةِ غَيْرِ التِّرْمِذِيِّ: «احْفَظِ اللهَ تَجِدْهُ أَمَامَكَ، تَعَرَّفْ إلَى اللهِ فِي الرَّخَاءِ يَعْرِفْكَ فِي الشِّدَّةِ، وَاعْلَمْ أَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَمَا أَصَابَك لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَأَنْ الفَرَجَ مَعَ الكَرْبِ، وَأَنَّ مَعَ العُسْرِ يُسْرًا».
[صحيح] - [رواه الترمذي وغيره] - [الأربعون النووية: 19]
المزيــد ...
ابو العباس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: ایک دن میں اللہ کے رسول ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا تھا کہ آپ نے فرمایا:
”اے لڑکے! میں تجھے چند (اہم) باتیں بتلاتا ہوں (انھیں یاد رکھ): تو اللہ (کے احکام) کی حفاظت کر! وہ تیری حفاظت فرمائے گا۔ تو اللہ (کے حقوق) کا خیال رکھ، تو اسے اپنے سامنے پائے گا۔ جب تو مانگے تو صرف اللہ سے مانگ، اور جب تو مدد طلب کرے تو صرف اللہ سے مدد طلب کر۔ اور یہ بات جان لے کہ اگر ساری امت بھی اکٹھا ہو کر تجھے کچھ نفع پہنچانا چاہے تو اس سے زیادہ کچھ نفع نہیں پہنچا سکتی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے، اور اگر وہ تجھے کچھ نقصان پہنچانے کے لیے اکٹھا ہو جائے، تو اس سے زیادہ کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتی، جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے۔ قلم اٹھا لیے گئے ہیں اور صحیفے خشک ہو گئے ہيں۔“
[صحیح] -
ابن عباس رضی اللہ عنہ بتا رہے ہيں کہ ایک دن وہ اللہ کے نبی ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے کہا: میں تمھیں کچھ باتیں سکھاؤں گا، جن سے اللہ تمھیں فائدہ پہنچائے گا: اللہ کے احکام کی حفاظت کر کے اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں سے دور رہ کر اس طرح اللہ کی حفاظت کرو کہ وہ تم کو نیکی اور اللہ سے قریب کرنے والے کاموں میں مشغول اور نافرمانیوں اور گناہوں سے دور پائے۔ اگر تم ایسا کروگے، تو بدلے میں اللہ دنیا وآخرت کی ناخوش گوار چیزوں سے تمھاری حفاظت کرے گا اور تم جہاں بھی جاؤگے، ہر کام میں تمھاری مدد کرے گا۔ جب تم کچھ مانگنا چاہو، تو صرف اللہ سے مانگو۔ کیوں کہ وہی مانگنے والوں کی مرادیں پوری کرتا ہے۔ جب مدد طلب کرنی ہو، تو بس اللہ سے طلب کرو۔ تمھارے دل میں اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ اگر روئے زمین پر موجود سارے لوگ تمھارا بھلا کرنا چاہيں، تو اتنا ہی کر سکتے ہيں، جتنا اللہ نے تمھاری قسمت میں لکھ رکھا ہے اور اگر روئے زمین پر بسنے والے سارے لوگ تمھارا برا کرنا چاہيں، تو اس سے زیادہ نہیں کر سکتے، جتنا اللہ نے تمھاری قسمت میں لکھ رکھا ہے۔ ان ساری باتوں کو اللہ تبارک و تعالی نے اپنی حکمت اور علم کے تقاضے کے مطابق لکھ رکھا ہے اور اللہ کے لکھے ہوئے میں کوئی تبدیلی ممکن نہيں ہے۔ جو اللہ کے اوامر کی بجا آوری اور اس کے نواہی سے اجتناب کے ذریعے اللہ کی حفاظت کرتا ہے، اللہ سبحانہ و تعالی ایسے بندے کے سامنے ہوتا ہے۔ اس کے حالات سے واقف ہوتا ہے اور اس کی مدد اور تائید کرتا ہے۔ اگر انسان خوش حالی کے وقت اللہ کی فرماں برداری کرتا ہے، تو اللہ مشکلات کے وقت اس کے لیے کشادگی اور نکلنے کا راستہ مہیا کر دیتا ہے۔ لہذا ہر انسان کو راضی بہ رضا رہنا چاہیے اور مشکلات کا سامنا ہو تو صبر سے کام لینا چاہیے۔ کیوں کہ صبر کشادگی کی کنجی ہے۔ مشکلات جب سوا ہو جائيں تو اللہ کی جانب سے آسانیاں آتی ہیں۔