عَنْ أَبِي يَعْلَى شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا القِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [الأربعون النووية: 17]
المزيــد ...
ابو یعلی شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”بے شک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب جانور ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔ تمہیں چاہیے کہ اپنی چھری تیز کر لو اور ذبح ہونے والے جانور کو آرام پہنچاؤ۔“
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [الأربعون النووية - 17]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہمارے اوپر تمام چیزوں میں احسان فرض کیا ہے۔ جب کہ احسان کا مطلب ہے ہمیشہ اللہ تعالی کا دھیان اپنے ذہن میں رکھنا۔ اس کی عبادت کرتے وقت اور بھلائی کرتے وقت اور لوگوں کی تکلیف دور کرتے وقت۔ قتل اور ذبح کرتے وقت احسان کرنا بھی اس میں داخل ہے۔
کسی کو بطور قصاص قتل کرتے وقت احسان یہ ہے کہ قتل کا سب سے آسان، سب سے ہلکا اور سب سے تیز طریقہ اختیار کیا جائے۔
جب کہ ذبح کرتے وقت احسان یہ ہے کہ جانور پر رحم کرتے ہوئے ہتھیار کو تیز کر لیا جائے، ہتھیار کو ذبیحے کی نظروں کے سامنے تیز نہ کیا جائے اور ایک جانور کے سامنے دوسرا جانور ذبح نہ کیا جائے۔