عن أبي بَكْرَةَ رضي الله عنه قال: لقد نَفَعني الله بكلمة سمعتُها من رسول الله صلى الله عليه وسلم أيَّام الجَمَل، بعد ما كدْتُ أنْ ألْحَقَ بأصحاب الجَمَل فَأُقاتِل معهم، قال: لمَّا بلَغَ رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أهل فَارِس، قد مَلَّكوا عليهم بنت كِسْرَى، قال: «لن يُفْلِح قوم ولَّوْا أمْرَهُم امرَأة».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے اللہ نے جنگ جمل کے دنوں میں ان الفاظ سے فائدہ پہنچایا، جو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھے تھے۔ بعد اس کے کہ قریب تھا کہ میں اصحاب جمل کى جماعت میں شامل ہو کر ان کى معیت میں جنگ کروں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی تھی کہ اہل فارس نے کسری کی بیٹی کو اپنا بادشاہ بنا لیا ہے، تو آپ نے کہا تھا: "وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی، جس نے اپنے معاملوں کی باگ ڈور کسی عورت کو سونپ دی ہو"۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ مشہور لڑائی جنگ جمل کے دنوں میں اللہ نے انھیں ایک حدیث سے فائدہ پہنچایا، جسے انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھا تھا۔ دراصل اس حدیث سے ان کو فائدہ یہ ہوا کہ جنگ کے میدان میں کودنے اور فتنے میں پڑنے سے محفوظ رہ گئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ اہل فارس نے اپنے بادشاہ کے انتقال کے بعد اس کی بیٹی کو بادشاہ بنا لیا ہے، تو آپ نے کہا: "وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی، جس نے اپنے معاملوں کی باگ ڈور کسی عورت کو سونپ دی ہو"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے کسی عورت کو صدارت، وزارت، ادارت یا قضا جیسے اونچے عوامی عہدے دے دیے، انھوں نے اپنی قوم کا کچھ بھلا نہیں کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے فطری طور پر مردوں کو عورتوں پر برتری عطا کی ہے اور انھیں عورتوں سے کہیں زیادہ طاقت و قوت دی ہے، اس لیے وہی یعنی مرد ہی ان اعلی مناصب کے لیے زیادہ مناسب ہیں۔