+ -

عن أبي مريم الأزْدي، قال: دخلتُ على معاوية فقال: ما أنْعَمَنا بك أبا فلان -وهي كلمة تقولها العرب- فقلتُ: حديثًا سمعتُه أُخبرُك به، سمعتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «مَنْ ولَّاهُ الله عز وجل شيئًا مِنْ أَمْر المسلمين فاحْتَجَبَ دُونَ حاجَتِهم وخَلَّتِهِم وفقرهم، احْتَجَبَ الله عنه دون حاجَتِه وخَلَّتِهِ وفقره» قال: فَجَعَل رجلًا على حَوائِج الناس.
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وأحمد]
المزيــد ...

ابو مریم ازدی کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا، تو انھوں نے کہا: اے ابو فلاں! وہ کون سی بات ہے، جس نے ہمیں آپ کی تشریف آوری کی سعادت عطا کی؟ -عرب کے لوگ کسی آنے والے کے استقبال میں یہ جملہ کہا کرتے تھے- میں نے کہا: میں نے ایک حدیث سن رکھی ہے، اسے آپ کو بتادینا چاہتا ہوں۔ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: "جسے اللہ عز و جل مسلمانوں کے کسی معاملے کا والی بنائے اور وہ ان کی حاجت، ضرورت اور فقر سے نظر بچاکے رہے، تو اللہ اس کی ضرورت، حاجت اور فقر سے نظر بچا لے گا"۔ وہ کہتے ہیں : اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی ضرورت سننے کے لیے ایک آدمی متعین کر دیا۔
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

شرح

ابو مریم ازدی کہتے ہیں کہ وہ ایک دن معاویہ رضی اللہ عنہما کے پاس گئے، تو وہ ان کی تشریف آوری سے بہت خوش ہوئے اور ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ پھر ابو مریم رضی اللہ عنہ نے انھیں ایک حدیث سنائی، جو انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھی تھی اور جس میں ہے کہ جسے اللہ مسلمانوں کا والی بنائے اور ان کے معاملات سنبھالنے کا موقع عطا کرے، پھر وہ لوگوں کے حقوق کو، جن کی ادائیگی اللہ نے اس پر واجب کی ہے، ادا نہ کرے، لوگوں کے لیے اپنا دروازہ بند رکھے اور ان کو ضرورت پیش کرنے کا موقع نہ دے، تو اللہ قیامت کے دن اس کی ضرورت سے پردہ کر لے گا۔ یہ دراصل اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ ہوگا، کیونکہ اللہ کے یہاں ہر عمل کا بدلہ اسی جنس کے عمل سے دیا جاتا ہے اور جب اللہ اس کی جاجت سے پردہ کر لے گا، تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ اسے اپنے فضل و کرم، انعام و نوازش اور رحمت سے محروم کر دے گا۔ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث سنائی گئی، تو انھوں نے ایک آدمی متعین کر دیا، جو لوگوں کا استقبال کرے، ان کی ضروریات کو سنے پھر ان کو ان تک پہنچائے، یہ اس وقت کى بات ہے جب وہ امیرالمؤمنین ہوا کرتے تھے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان کردی
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔