عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقْد آذَنْتُهُ بِالحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ، وما يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ».
[صحيح] - [رواه البخاري] - [الأربعون النووية: 38]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
”جس شخص نے میرے کسی ولی (دوست) سے دشمنی کی میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے۔ میرے نزدیک میرے فرض کردہ امور سے زیادہ محبوب کوئی اور چیز نہیں ہے جس کے ذریعے میرا بندہ میرا قرب حاصل کرے۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرے قریب ہوتا جاتا ہے، یہاں تک میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ جب میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں۔“
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
اللہ کے نبی ﷺ نے اس حدیث قدسی میں بتایا کہ اللہ عز و جل نے فرمایا: جس نے میرے اولیا میں سے کسی ولی کو اذیت دی، ناراض کیا اور اس سے بغض رکھا، اس کے خلاف میری جانب سے اعلان عداوت ہے۔ ولی سے مراد تقوی شعار مومن ہے۔ جس کے دامن میں ایمان اور تقوی کا جس قدر حصہ ہوگا، اسے اللہ کی ولایت کا اتنا ہی حصہ نصیب ہوگا۔ مسلمان اللہ کا تقرب جن چيزوں سے حاصل کرتا ہے، اللہ کے نزدیک ان میں سے سب سے محبوب چیزیں وہ ہیں، جو اللہ نے اس پر فرض کی ہیں۔ اس میں اطاعتوں پر عمل آوری اور محرمات سے اجتناب دونوں داخل ہيں۔ مسلمان فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرتا جاتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب اسے اللہ کی محبت حاصل ہو جاتی ہے۔ جب اللہ اس سے محبت کرتا ہے تو اس کے درج ذیل چار اعضا کا صحیح رخ متعین کر دیتا ہے: اس کے کان کے عمل کا صحیح رخ متعین کر دیتا ہے۔ لہذا وہ وہی سنتا ہے، جو اللہ کو پسند ہو۔ اس کی نگاہ کے عمل کا صحیح رخ متعین کر دیتا ہے۔ وہ وہی دیکھتا ہے، جسے دیکھنا اللہ کو پسند ہو۔ اس کے ہاتھ کے عمل کا صحیح رخ متعین کر دیتا ہے۔ وہ اپنے ہاتھ سے وہی کام کرتا ہے، جو اللہ کو پسند ہو۔ اس کے پیر کے عمل کا صحیح رخ متعین کر دیتا ہے۔ وہ اسی سمت میں چلتا ہے، جس سمت میں چلنا اللہ کو پسند ہو اور وہی کام کرتا ہے، جس میں خیر ہو۔ ساتھ ہی اگر وہ اللہ کے سامنے دست سوال دراز کرتا ہے، تو اللہ اس کی جھولی بھر دیتا ہے۔ اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اگر اللہ کی پناہ طلب کرتا ہے، تو اللہ اسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہے اور ہر خوف سے نجات عطا کرتا ہے۔