+ -

عَنْ أَبِي الحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رضي الله عنهما: مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لاَ يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الكَذِبَ رِيبَةٌ».

[صحيح] - [رواه الترمذي والنسائي وأحمد] - [سنن الترمذي: 2518]
المزيــد ...

ابو الحوراء سعدی کہتے ہیں : میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا: آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کیا یاد کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا : میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ یاد کیا ہے :
"جو چيز تمہیں شک میں ڈالے اسے چھوڑ کر وہ اختیار کرو جو شک میں نہ ڈالے۔ کیوں کہ سچائی اطمینان ہے اور جھوٹ شک و شبہ ہے۔"

[صحیح] - - [سنن الترمذي - 2518]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے اقوال و اعمال سے دور رہنے کا حکم دیا ہے، جن کے بارے میں یہ شک و شبہ پیدا ہو کہ ممنوع ہیں یا نہيں؟ حلال ہیں یا حرام؟ انسان کو ایسی چیزیں اپنانی چاہیے، جن کے اچھے اور حلال ہونے کا یقین ہو۔ کیوں کہ ان سے انسان کا دل مطمئن رہتا ہے۔ جب کہ شک و شبہ والی چيزیں انسان کے دل کو بے چین اور مضطرب رکھتی ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے تمام معاملات کی بنیاد یقین پر رکھے اور بصیرت وآگہی کے ساتھ دین پر عمل کرے۔
  2. مشتبہ چيزوں میں پڑنے کی ممانعت۔
  3. اگر آپ اطمینان اور آرام چاہتے ہیں تو مشکوک چیزوں کو ترک کر دیں اور ان سے دامن کش ہوجائیں۔
  4. اللہ تعالی اپنے بندوں پر رحیم ومہربان ہے، بایں طور کہ اس نے انہیں ایسے کاموں کا حکم دیا ہے جن سے ذہن ودل کا سکون حاصل ہوتا ہے اور ایسے کاموں سے منع فرمایا ہے جن سے بے قراری اور حیرانگی پیدا ہوتی ہے۔