«قَارِبُوا وَسَدِّدُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِعَمَلِهِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ وَلَا أَنْتَ؟ قَالَ: «وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 2816]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"صحیح راستہ اختیار کرو اور جان ركھو کہ تم میں سے کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پا سکتا"۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا: "میں بھی نہیں! مگر یہ کہ اللہ تعالی اپنی رحمت و فضل سے مجھے ڈھانپ لے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 2816]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کو اس بات کی ترغیب دی کہ عمل کرتے رہیں، افراط و تفریط سے بچتے ہوئے جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہیں، ان کے عمل کا مقصد حق جوئی ہو‘ بایں طور کہ اخلاص الہی اور اتباع سنت کے ساتھ عمل کریں، تاکہ ان کے اعمال قبول ہوں اور نزول رحمت کا سبب بنیں۔
اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ فقط تم میں سے کسی کا عمل اسے نجات نہيں دلا سکتا۔ بلکہ اللہ کی رحمت شامل حال ہونا ضروری ہے۔
صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کے اتنے سارے اعمال بھی آپ کو نجات نہيں دلا سکتے؟
جواب دیا: مجھے بھی نہيں، جب تک کہ اللہ اپنے فضل ورحمت کی چادر مجھ پر نہ پھیلا دے۔