مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا.
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3560]
المزيــد ...
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں:
جب بھی رسول اللہ ﷺ کو دو چیزوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوتا، تو آپ ﷺ ہمیشہ دونوں میں سے آسان کا انتخاب کرتے، بشرط کہ وہ آسان کام گناہ نہ ہوتا۔ اگر وہ گناہ ہوتا، تو آپ ﷺ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے۔ رسول اللہ ﷺ نے کبھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیا، ما سوا اس کے کہ اللہ کی حرمات میں سے کسی حرمت کو پامال کیا جائے۔ اس صورت میں آپ ﷺ اللہ تعالی کے لیے انتقام لیا کرتے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3560]
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق سے جڑی ہوئی کچھ باتیں بیان کر رہی ہیں۔ وہ بتا رہی ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو جب بھی دو چیزوں میں سے کسی ایک کو چننے کا اختیار دیا جاتا، تو آپ زیادہ آسان کو چنتے، جب تک زیادہ آسان چيز گناہ کا سبب نہ بنتی۔ اگر ایسا ہوتا تو آپ اس سے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں کہيں زیادہ دور بھاگتے اور زیادہ مشکل کا انتخاب کرتے۔ اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اپنے لیے کبھی انتقام نہیں لیا۔ اپنا حق معاف کر دیتے اور درگزر سے کام لیتے تھے۔ ہاں، اگر اللہ کی حرمتوں کو پامال کیا جاتا، تو اللہ کے لیے انتقام لیتے۔ اللہ کے لیے آپ کو غصہ دوسروں کے مقابلے میں کہيں زیادہ آتا تھا۔