زمره: . .
+ -
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:

«لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ، وَليَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ، إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ، لاَ مُكْرِهَ لَهُ». ولمسلم: «وَلَكِنْ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ، فَإِنَّ اللهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شَيْءٌ أَعْطَاهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 7477]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسے چاہیے کہ یقین کے ساتھ سوال کرے۔ اس لیے کہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اسے مجبور نہیں کر سکتا"۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 7477]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا کو کسی چيز سے، حتی کہ اللہ کی مشیت سے بھی، معلق کرنے سے منع فرمایا ہے۔ کیوں کہ یہ ایک بدیہی بات ہے کہ اللہ اسی وقت معاف کرے گا، جب وہ معاف کرنا چاہے۔ مشیت کی شرط رکھنا اس لیے بھی بے معنی ہے کہ مشیت کی شرط اس کے بارے میں رکھی جاتی ہے، جس سے چاہے بغیر بھی فعل کا صدور ہو سکتا ہو۔ جیسے جبر و اکراہ کے ساتھ فعل کا صدور۔ لیکن اللہ کی ذات تو اس سے پاک ہے۔ خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اس حدیث کے اخیر میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرما دیا ہے کہ اللہ کو کوئی مجبور نہيں کر سکتا۔ کوئی بھی چيز دینا اللہ کے لیے دشوار نہيں ہے اور کچھ بھی اس کے بس سے باہر نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ کہ مشیت سے معلق کر کے مغفرت طلب کرنا ایک طرح سے اللہ کی مغفرت سے استغنا کا اظہار ہے۔ لہذا 'اگر تو دینا چاہے تو دے' کہنا دراصل یہ بتانا ہے کہ سامنے والے کی یا تو ضرورت نہیں ہے یا پھر وہ بے بس ہے۔ جہاں سامنے والا قادر ہو اور مانگنے والا حاجت مند ہو، وہاں عزم و یقین کے ساتھ مانگا جاتا ہے۔ اس لیے اللہ سے ایسے مانگنا چاہیے، جیسے ایک فقیر و حاجت مند ایک حاجت روا سے اپنی ضرورت مانگ رہا ہے اور اس سے لو لگا رہا ہے کہ وہ غنی، کامل اور قادر مطلق ہے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. دعا کو مشیئت کے ساتھ معلق کرنا منع ہے۔
  2. اللہ ان تمام چیزوں سے پاک ہے، جو اس کی شان کے مطابق نہيں ہیں۔ وہ وسیع فضل و کرم کا مالک، استغنا کا حامل اور جود و سخا کا مالک ہے۔
  3. اللہ کی ذات کامل و مکمل ہے۔
  4. اللہ کے پاس موجود چیزوں کی رغبت رکھنے اور اس سے حسن ظن رکھنے کی اہمیت۔
  5. کچھ لوگ لاشعوری طور پر بھی دعا کو مشیت سے معلق کر دیتے ہيں۔ جیسے کہہ دیتے ہيں : 'اللہ چاہے تو آپ کو جزائے خیر دے' اور 'اللہ چاہے تو آپ پر رحم کرے'۔ اس طرح کے جملوں کا استعمال درست نہیں ہے اور اس کی دلیل یہی حدیث ہے۔
الملاحظة
تعظيم الرغبة فيما عند الله وحسن الظن به سبحانه.
ما معني جملة وليعظم الرغبة كما جاءت في حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم
النص المقترح لا يوجد...
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية النيبالية الدرية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الولوف الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
  • .