«مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ، فَقَدْ أَوْجَبَ اللهُ لَهُ النَّارَ، وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ» فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 137]
المزيــد ...
ابو امامہ ایاس بن ثعلبہ حارثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا، اس کے لیے اللہ نے جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیا ہے“۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! چاہے وہ چیز تھوڑی سی ہی کیوں نہ ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر چہ پیلو کے درخت کی ایک چھوٹی سی ٹہنی ہی کیوں نہ ہو“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 137]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جان بوجھ کر کسی مسلمان کا حق چھیننے کے لیے اللہ کی جھوٹی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ اس سے انسان جہنم کا مستحق بن جاتا ہے اور جنت سے محروم ہو جاتا ہے۔ یہ دراصل کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔ آپ کی بات سننے کے بعد ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! جس چيز کے لیے قسم کھائی گئی ہے، وہ تھوڑی ہو تب بھی یہی سزا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا: وہ مسواک کے لیے استعمال میں آنے والی پیلو کے پیڑ کی ایک لکڑی ہو، تب بھی یہی سزا ہے۔