عن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: «بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فأمرني أن آخذ من كل ثلاثين بقرة تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً، ومن كل أربعين مُسنة، ومن كل حَالِم دينارًا، أو عَدْلَهُ مَعَافِرَ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے یمن بھیجا اور حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں ایک سال کا ايك بچھڑا یا ایک سال کی ايك بچھیا اور ہر چالیس گائے میں دو سال کی ايك بچھیا اور ہر بالغ کی جانب سے ایک دینار یا اس کی قیمت کے برابر معافری کپڑا لے لیا کروں۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول صلی اللہ علیہ و سلم نے جب ان کو امیر اور زکوۃ کے عامل کی حیثیت سے یمن بھیجا، تو حکم دیا کہ گائے کی زکوۃ میں ہر تیس گایوں پر ایک سال کا ايك بچھڑا یا ایک سال کی ايك بچھیا اور ہر چالیس گائے میں دو سال کی ايك بچھیا لیا جائے- اور آپ كا مقصود تھا کہ دو سال کا بچھڑا بھى لیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جزیہ کی تعیین کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر بالغ شخص کی جانب سے سونے کا ایک دینار لیا جائے۔ اس کے اطلاق کے ظاہر سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک دینار امیر اور غریب سب کے لیے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان سے سال میں ایک دینار لیا جائے گا۔ لیکن اس بات کا دھیان رہے کہ جزیہ کی تعیین کا معاملہ حاکم وقت کے اجتہاد پر موقوف ہے، کیونکہ وہ زمان و مکان اور امیری و غریبی کے اعتبار سے بدلتا رہتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کا جزیہ متعین کرتے ہوئے معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہر بالغ شخص سے ایک دینار لو، لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ نے اہل شام پر جزیہ نافذ کیا، تو کچھ بڑھاکر لاگو کیا۔