عن أبي سعيد الْخُدْرِي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «ليس فيما دون خمس أَوَاقٍ صدقة، ولا فيما دون خمس ذَوْدٍ صدقة، ولا فيما دُونَ خمسة أَوْسُقٍ صدقة».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پانچ اوقيہ سے کم (چاندی) میں زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ وسَقْ (غلہ) سے کم میں زکوۃ ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
زکوۃ امیروں اور غریبوں کے مابین مواساۃ کا ایک ذریعہ ہے اس لیے یہ اس شخص سے وصول نہیں کیا جاتا جس کا مال کم ہو اور اس کی وجہ سے وہ امیر شمار نہ ہوتا ہو۔ نبی ﷺ نے مال کی اس کم ترین حد کو بیان کر دیا جس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔ جس شخص کے پاس اس کم ترین حد سے بھی کم مال ہو تو وہ فقیر گردانا جائے گا اور اس سے زکوۃ وصول نہیں کی جائے گی۔ جس شخص کے پاس چاندی ہو اس پر زکوۃ تب تک واجب نہیں ہوتی جب تک کہ اس کی مقدار پانچ اوقیہ نہ ہو جائے۔ ہر اوقیہ میں چالیس درہم ہوتے ہیں چنانچہ اس طرح سے چاندی سے زکوۃ کا نصاب دو سو درہم ہوگا جو کہ پانچ سو نوے (590) گرام کے برابر بنتے ہیں۔ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں اس پر تب تک زکوۃ واجب نہیں ہوتی جب تک کہ وہ پانچ یا پانچ سے زیادہ نہ ہوں۔ ان سے کم پر زکوۃ نہیں ہو گی۔ جس شخص کی ملکیت میں اناج اور پھل ہوں اس پر تب تک زکوۃ واجب نہیں ہوتی جب تک کہ ان کی مقدار پانچ وَسْق نہ ہو جائے۔ ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔ اس طرح سے اس کا نصاب تین سو صاع ہو گا۔