عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «مَنْ تعلَّم علْمًا ممَّا يُبْتَغى به وَجْهُ الله عز وجل لا يَتَعلَّمُه إلا لِيُصِيبَ به عَرَضًا من الدنيا، لمْ يَجِدْ عَرْفَ الجنة يومَ القيامة».
[صحيح] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس نے ایسا علم صرف دنیاوی مقصد کے لیے سیکھا، جس سے اللہ تعالیٰ کی خوش نودی حاصل کی جاتی ہے، تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوش بو تک نہیں پائے گا“۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہےکہ جو شخص شرعی علوم اور ان کے فہم و تفہیم میں معاون علوم، جیسے علوم عربیہ وغیرہ حاصل کرے، جن سے اللہ تعالیٰ کی خوش نودی طلب کی جاتی ہے، لیکن اس کا مقصد اللہ کی خوش نودی اور آخرت کی بجائے، محض دنیوی مال و متاع، جیسے دولت یا جاہ و منصب ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو قیامت کے دن ایسی سخت سزا دے گا کہ اس کو جنت کی خوش بو بھی نصیب نہ ہوگی؛ اس کی وجہ یہ ہے اس نے آخرت کے لیے کیا جانے والا عمل دنیا طلبی کے لیے انجام دیا۔ جنت کی خوش بو سے محرومی کی تعبیر، جنت سے محرومی کے معنی میں مبالغہ و شدت پیدا کرتی ہے؛ کیوںکہ جس کو کسی چیز کی خوش بو بھی میسر نہ آئے، تو قطعی طور پر اسے وہ چیز حاصل نہیں ہوسکتی۔ اس وعید کو اس مفہوم میں لیا جائے گا کہ ایسا شخص ایسی سزا کا مستحق ہے کہ اس کو جنت میں داخل نہ کیا جائے، تاہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسے گناہ گار کا معاملہ عام گناہ گار جیسا ہی ہوگا، شرط یہ کہ وہ ایمان کی حالت میں مرے۔