زمره: . . . .
+ -
عن عدي بن حاتم رضي الله عنه قال:

أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي عنقي صليب من ذهب، فقال: «يا عدي اطرح هذا الوثن من عنقك» قال: فطرحته، وانتهيت إليه وهو يقرأ في سورة براءة، فقرأ هذه الآية: {اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله} [التوبة: 31] قال: قلت: يا رسول الله إنا لسنا نعبدهم، فقال: «أليس يحرمون ما أحل الله فتحرمونه، ويحلون ما حرم الله فتحلونه؟» قال: قلت: بلى. قال: «فتلك عبادتهم».
[ضعيف] - [رواه الترمذي والطبري] - [تفسير الطبري: 16631]
المزيــد ...

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ روایت سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: ’’اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ‘‘ (التوبه: 31) ترجمہ:”انہوں نے اپنےعلماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا، وہ اللہ جس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں“۔ (عدی کہتے ہیں) میں نے آپ ﷺ سے کہا: ہم (زمانۂ کفر میں) ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’کیا ایسا نہیں ہوتا تھا کہ اللہ نے جو کچھ حلال قرار دیا اسے وہ حرام ٹھہرا دیتے اور تم اسے حرام سمجھنے لگتے تھے؟ اورجو کچھ اللہ نے حرام قرار دیا اسے وہ حلال ٹھہرا دیتے تھے اور تم اسے حلال سمجھنے لگتے تھے؟‘‘میں نے جواب دیا: ہاں، کیوں نہیں، ایسا ہی ہوتا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہی تو ان کی عبادت کرنا ہے“۔

الملاحظة
تشكيل الحديث
النص المقترح عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي عُنُقِي صَلِيبٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ : يَا عَدِيُّ، " اطْرَحْ عَنْكَ هَذَا الْوَثَنَ "، وَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فِي سُورَةِ بَرَاءَةٌ : { اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ } قَالَ : " أَمَا إِنَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا يَعْبُدُونَهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا أَحَلُّوا لَهُمْ شَيْئًا اسْتَحَلُّوهُ، وَإِذَا حَرَّمُوا عَلَيْهِمْ شَيْئًا حَرَّمُوهُ ".
الملاحظة
ملحوظه
النص المقترح الحديث بمجموع طرقه حسن وليس ضعيف
الملاحظة
ref hadith?
النص المقترح لا يوجد...

[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

شرح

جب اس جلیل القدر صحابی نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا جس میں یہودیوں اور عیسایوں کا ذکر ہے کہ انہوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو معبود بنا لیا بایں طور کہ وہ ان کے لیے ایسے قوانین وضع کرتے جو اللہ کی شریعت کے مخالف ہوتے اور وہ اس میں ان کی اطاعت کرتے، تو انہیں اس آیت کے مفہوم کو سمجھنے میں اشکال ہوا کیونکہ ان کے خیال میں عبادت صرف سجدے وغیرہ تک محصور تھی۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ یہ بھی احبار و رہبان کی عبادت ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے برخلاف حلال کو حرام ٹھہرانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے میں ان کی اطاعت کی جائے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے احکام کو تبدیل کرنے میں علما اور دیگر لوگوں کی اطاعت کرنا، جب کہ اطاعت کرنے والا یہ جانتا ہو کہ یہ ان کا عمل شریعت مخالف ہے، شرک اکبر ہے۔
  2. کسی چیز کو حلال و حرام قرار دینا صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔
  3. شرک کے انواع میں سے ایک نوع شرک اطاعت کا بیان۔
  4. جاہل کو سکھلانے کی مشروعیت۔
  5. عبادت کا معنی وسیع ہے۔ اس کے اندر وہ سانے ظاہری اور باطنی اقوال و افعال آتے ہيں، جنھیں اللہ پسند کرے اور جن سے وہ راضی ہو۔
  6. علما اور راہبوں کی گمراہی کا بیان۔
  7. یہود و نصاریٰ کے شرک کا اثبات۔
  8. رسولوں کے دین کی بنیاد ایک ہے اور وہ توحید ہے۔
  9. خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنا، دراصل اس کی عبادت کرنا ہے۔
  10. جس چیز کا حکم معلوم نہ ہو، اس کے بارے میں اہل علم سے پوچھنا واجب ہے۔
  11. علم کے سلسلے میں صحابۂ کرام کا حرص و شوق۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني
ترجمہ دیکھیں
زمرے
  • . . .
مزید ۔ ۔ ۔