عن أُمّ عَطِيَّةَ الأنصارية رضي الله عنها قالت: «دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين تُوُفِّيَتْ ابنته، فقال: اغْسِلْنَهَا ثلاثا، أو خمسا، أو أكثر من ذلك -إن رَأَيْتُنَّ ذلك- بماء وَسِدْرٍ، واجْعَلْنَ في الأخيرة كافُورا -أو شيئا من كافور- فإذا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ». فلما فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فأعطانا حَقْوَهُ، وقال: أَشْعِرْنَهَا بِهِ -تعني إزاره-.
وفي رواية «أو سَبْعا»، وقال: « ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا ومَواضِعِ الوُضوء منها» وإن أُمّ عَطِيَّةَ قالت: وجعلنا رأسها ثلاثة قُرُون».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: جب رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کی وفات ہوئی، تو آپ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ انھیں تین یا پانچ یا اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ مرتبہ بیری کے پتے ملے پانی سے غسل دو اور آخر میں کافور یا (یہ کہا کہ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے بتا دینا۔ چنانچہ ہم جب فارغ ہوئے تو ہم نے آپ ﷺ کو خبر دی۔ آپ ﷺ نے ہمیں اپنا حقوہ (ازار) دیا اور فرمایا کہ ان کے بدن کو اس سے لپیٹ دو۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی مراد آپ ﷺ کی ازار تھی۔ ایک اور روایت میں ہے یا پھر سات دفعہ۔ اور فرمایا کہ: ان کے دائیں اعضا اور وضو کی جگہوں سے آغاز کرو۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نے ان کے سر کی تین چوٹیاں بنا دیں۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
جب نبی ﷺ کی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، تو آپ ﷺ انھیں نہلانے والی عورتوں کے پاس تشریف لائے، اس غرض سے کہ انھیں نہلانے کا طریقہ سکھلا سکیں؛ تا کہ وہ اس دنیا سے صاف ستھری ہو کر اپنے رب کے حضور پیش ہوں۔ ان عورتوں میں ام عطیہ انصاریہ بھی تھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: انھیں تین یا پانچ مرتبہ نہلاؤ؛ تا کہ ان کا غسل طاق عدد کے ساتھ ختم ہو یا پھر اگر تم سمجھو کہ انھیں اس سے بھی زیادہ کی ضرورت ہے، تو اس سے بھی زیادہ مرتبہ نہلاؤ۔ غسل میں زیادہ صفائی اورجسم میں سختی پیدا کرنے کے لیے پانی کے اندر بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں اس میں کچھ کافور ملا لینا؛ تا کہ وہ خوش بودار ہو جائیں اور کیڑے مکوڑے ان سے دور رہیں اوران کا جسم سخت رہے۔ آپ ﷺ نے انھیں تلقین فرمائی کہ وہ ان کے اشرف اعضا یعنی دائیں طرف والے اور وضو کے اعضا سے پہل کریں اور انھیں حکم فرمایا کہ جب وہ اس طرح غسل دینے سے فارغ ہو جائیں، تو آپ کو بتا دیں۔ جب انھوں نے فارغ ہو کر آپ ﷺ کو اطلاع دی، تو آپ ﷺ نے انھیں اپنی ازار دی، جو آپ ﷺ کے جسد طاہر کے ساتھ مس ہوتی رہی تھی؛ تا کہ وہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دیں اور اس کی وجہ سے انھيں قبر میں برکت حاصل ہو۔ جو عورتیں زینب رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہی تھیں، انھوں نے ان کے سر کے بالوں کو کھول کر ان کی تین چوٹیان بنا دیں۔ پیشانی کے بالوں کی ایک چوٹی اور دونوں اطراف کے بالوں کی دو چوٹیاں اور انھیں ان کے پیچھے ڈال دیا۔