زمره:
+ -

عَنْ أَمِيرِ المُؤْمِنِينَ أَبِي حَفْصٍ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«إنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إلَى مَا هَاجَرَ إلَيْهِ».

[صحيح] - [رواه إماما المحدثين أبو عبد الله محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة بن بردزبه البخاري، وأبو الحسين مسلم بن الحجاج بن مسلم القشيري النيسابوري في صحيحيهما اللذين هما أصح الكتب المصنفة] - [الأربعون النووية: 1]
المزيــد ...

امیر المؤمنين ابو حفص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
”تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیّت کی ہو۔ چنانچہ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف سمجھی جائے گی، اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے ہے تو اس کی ہجرت اسی چیز کے لیے سمجھی جائے گی، جس کے لیےاس نے ہجرت کی ہے۔“

[صحیح] - [رواه إماما المحدثين أبو عبد الله محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة بن بردزبه البخاري وأبو الحسين مسلم بن الحجاج بن مسلم القشيري النيسابوري في صحيحيهما اللذين هما أصح الكتب المصنفة] - [الأربعون النووية - 1]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ سارے اعمال کا اعتبار نیت کی بنیاد پر ہے۔ یہ حکم عبادات اور معاملات جیسے سبھی اعمال کے لیے عام ہے۔ جو شخص کسی منفعت کے پیش نظر کوئی کام کرے گا، اسے ثواب نہیں، بلکہ بس وہی منفعت حاصل ہوگی اور جو اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کوئی کام کرے گا، اسے اپنے عمل کا ثواب ملے گا، چاہے وہ عمل کھانے اور پینے جیسا معمول کے مطابق کیا جانے والا کام ہی کیوں نہ ہو۔
پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اعمال پر نیت کے اثر کو بیان کرنے کے لیے ایک مثال پیش کی، جس میں ہم دیکھتے ہیں کہ عمل کی ظاہری شکل ایک ہونے کے باوجود ملنے والا نتیجہ الگ الگ ہے۔ آپ نے بتایا کہ جس نے ہجرت اور اپنا وطن چھوڑنے کے پیچھے نیت یہ رکھی کہ اللہ کی خوش نودی حاصل ہوجائے، اس کی ہجرت دینی ہجرت ہے اور اسے اس کی صحیح نیت کی وجہ سے ثواب ملے گا۔ اس کے برخلاف جس نے ہجرت کرتے وقت دنیوی منفعت، جیسے مال و دولت، عہدہ و منصب، تجارت اور شادی وغیرہ کو پیش نظر رکھا، اسے بس وہی منفعت حاصل ہوگی، جسے حاصل کرنے کی اس نے نیت کی تھی۔ اجر و ثواب اور نیکی اس کے حصے میں نہيں آئے گی۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اخلاص کی ترغیب، کیوں کہ اللہ بس اسی عمل کو قبول کرتا ہے، جسے اس کی خوش نودی حاصل کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہو۔
  2. جن اعمال کے ذریعے اللہ عز و جل کا تقرب حاصل کیا جا سکتا ہے، ان کو اگر کوئی شخص عادت کے طور پر کرتا ہے، تو اسے ان کا کوئی ثواب نہیں ملے گا۔ ان کا اجر و ثواب اسی وقت ملے گا، جب ان کو اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کیا جائے۔
  3. نیت ہی کی بنیاد پر عباتوں کے درمیان فرق اور عبادت کو عادت سے الگ کیا جاتا ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل تھائی جرمنی پشتو آسامی الباني الأمهرية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الدرية الصربية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา المجرية التشيكية الموري ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
مزید ۔ ۔ ۔